بھارتی اداکار سلمان خان کی آنے والی فلم ’بیٹل آف گلوان‘ نے چین میں سخت ردِعمل پیدا کردیا ہے۔ چین نے فلم میں حقائق کو مسخ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے شدید اعتراض کیا ہے، جبکہ بھارت نے اسے فنکارانہ آزادی (Artistic License) قرار دے کر دفاع کیا ہے۔
یہ تنازع ایک بار پھر 15 جون 2020 کو لداخ کے گلوان ویلی میں پیش آنے والے اس خونی تصادم کی یاد دلا رہا ہے، جو سطح سمندر سے قریباً 15 ہزار فٹ بلندی پر، سخت سردی اور تاریک رات میں ہوا۔ اس جھڑپ میں دونوں ممالک کے فوجی آمنے سامنے آئے، جہاں بندوقوں کے بجائے لاٹھیاں اور کیلوں والے ڈنڈے استعمال ہوئے۔
بھارتی فوج کے مطابق اس تصادم میں 20 بھارتی فوجی شہید ہوئے، جبکہ چین نے ابتدا میں کسی جانی نقصان سے انکار کیا اور بعد ازاں صرف 4 فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کی۔ تاہم بھارتی فوجی ذرائع اور غیر ملکی تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق چینی ہلاکتیں اس سے کہیں زیادہ تھیں۔
آسٹریلوی تحقیقاتی اخبار ’دی کلیکسن‘ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ کم از کم 38 چینی فوجی گلوان دریا میں بہہ کر یا شدید سردی کے باعث ہلاک ہوئے، مگر چین نے باضابطہ طور پر صرف ایک فوجی کی دریا میں ڈوبنے سے ہلاکت تسلیم کی۔
واقعے کا آغاز اس وقت ہوا جب بھارتی فوجی دستے نے ایک چینی خیمہ ہٹانے کی کوشش کی، جسے چین نے مذاکرات کے بعد ہٹانے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ بعد ازاں جھڑپ اس وقت شدت اختیار کر گئی جب چینی فوجیوں نے بھارتی کمانڈنگ افسر کرنل بی ایل سنتوش بابو کو نشانہ بنایا۔
































