مراکش کشتی حادثے میں بچ جانے والے پاکستانیوں نے ہولناک انکشافات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مراکش میں کشتی حادثہ نہیں قتل عام ہوا، کشتی حادثے میں بچنے والوں کے ابتدائی بیانات ریکارڈ کرلیے گئے، اسمگلروں نے تاوان دینے والوں کو چھوڑ دیا اور نہ دینے والوں کو ہتھوڑے مار کر سمندر میں پھینک دیا۔
ذرائع کے مطابق مراکش کشتی حادثہ کی تحقیقات سے متعلق اہم پیشرفت ہوئی ہے، کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں سے مراکش میں موجود 4 رکنی کمیٹی نے ابتدائی بیان ریکارڈ کرلیے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے مراکش کے لیے ایک حکومتی ٹیم بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا، جس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (نارتھ) منیر مارتھ، ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ سلمان چوہدری اور وزارت خارجہ اور انٹیلی جنس بیورو کے نمائندے شامل ہیں۔
کشتی حادثے میں زندہ بچ چانے والے پاکستانیوں نے تحقیقاتی ٹیم کو بتایا کہ مراکش کشتی حادثہ نہیں بلکہ قتل عام تھا، ملزمان نے کشتی کھلے سمندر میں کھڑی کی اور تاوان مانگا، تاوان دینے والے 21 پاکستانیوں کو چھوڑ دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کشتی میں سوار بیشتر لوگ سرد موسم اور تشدد کے باعث جاں بحق ہوئے، کشتی میں موجود افراد کو خوراک کی قلت کا بھی سامنا تھا۔
ذرائع کے مطابق کشتی انٹرنیشنل ہیومن ٹریفکنگ ریکٹ کی نگرانی میں تھی، اس ریکٹ میں سنیگال، موریطانیہ اور مراکش کے اسمگلر شامل ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان کی 4 رکنی تحقیقاتی ٹیم اس وقت مراکش میں موجود ہے، ٹیم میں ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ، ڈائریکٹر نارتھ ایف آئی، وزارت خارجہ اور آئی بی کا نمائندہ شامل ہے۔
دوسری جانب وزارت خارجہ اور مراکش میں پاکستانی سفارت خانے نے کشتی حادثے میں ایک اور پاکستانی کے بچ جانے کی تصدیق کردی، جس کے بعد بچ جانے والے پاکستانیوں کی تصدیق شدہ تعداد 22 ہو گئی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تصدیق شدہ معلومات کی بنیاد پر، ایک اور پاکستانی شہری زندہ بچ گیا ہے، محمد عدیل ولد محمد رشید بھی مراکش کے قریب کشتی سانحے میں زندہ بچ جانے والوں میں شامل ہے۔
واضح رہے کہ 16 جنوری کو مغربی افریقا کے راستے غیر قانونی طور پر اسپین جانے والی کشتی حادثے کا شکار ہوگئی تھی جس میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم واکنگ بارڈرز نے کہا ہے کہ مغربی افریقہ سے کشتی کے ذریعے اسپین پہنچنے کی کوشش کے دوران حادثے کا شکار ہوئی۔
مراکش کے حکام کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز حادثے کا شکار ہونے والی تارکین وطن کی ایک کشتی سے 36 افراد کو بچایا گیا ہے جو 2 جنوری کو افریقی ملک موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں 86 تارکین وطن سوار تھے، جن میں 66 پاکستانی بھی شامل تھے۔
بعد ازاں ترجمان دفتر خارجہ نے حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسپین جانے کی کوشش کے دوران حادثے کا شکار ہونے والی تارکین وطن کی کشتی میں 80 مسافر سوار تھے جن میں متعدد پاکستانی شہری بھی شامل تھے