غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد شروع ہوگیا ہے۔ حماس کی جانب سے اتوار کو تین یرغمالی خواتین اور اسرائیل سے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا، رہائی پانے والے فلسطینیوں کا مغربی کنارے پہنچنے پر والہانہ استقبال کیا گیا، ہزاروں فلسطینی رہائی پانے والوں کو دیکھنے کے لیے امڈ آئے۔
اسرائیلی قید سے رہا ہونے والوں میں 69 خواتین اور 21 بچے شامل ہیں۔ اسرائیل نے کئی گھنٹوں کی تاخیر کے بعد عوفر جیل سے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا۔
اس سے قبل حماس کی جانب سے تین یرغمالی خواتین کو رہا کیا گیا تھا۔ رہائی پانے والی تینوں خواتین کا شیبا اسپتال میں طبی معائنہ کیا گیا جس کے بعد تینیوں اسرائیل میں اپنے گھر پہنچ گئیں۔
حماس کے مطابق قیدیوں کا اگلا تبادلہ پچیس جنوری کو ہوگا۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ سے چار یرغمالی رہا ہوں گے۔
غزہ میں مقامی پولیس تعینات کردی گئی ہے اور امدادی سامان کے ٹرک بھی غزہ پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔ ٹرکوں پر آٹا، تیار کھانوں کے پارسل اور دیگر سامان لدا ہوا ہے۔
معاہدے کے تحت روزانہ 600 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوں گے۔
جنگ بندی شروع ہونے تک غزہ پر اسرائیل کی بمباری بھی جاری رہی اور صویہونی ریاست نے ہفتے کی دوپہر تک مزید 19 فلسطینی شہید کر دیے۔
ہم جیت چکے ہیں، ترجمان حماس خالد قدومی
ترجمان حماس خالد قدومی کا کہنا ہے کہ ہم جیت چکے ہیں، دنیا کو پتہ چل گیا کہ اسرائیل کو شکست ہوگئی، اسرائیلی فوج کے لئے غزہ میں کوئی جگہ نہیں، ایمان، صبر اور حوصلے کی وجہ سے اسرائیل کو شکست ہوئی، یہ ہماری فتح ہے، نیتن یاہو کی نہیں۔
قبل ازیں اسرائیلی حکومت نے بھی تصدیق کی تھی انھیں حماس کی جانب سے تین یرغمالیوں کے نام موصول ہوگئے جنھیں رہا کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ فہرست ملنے کے بعد غزہ جنگ بندی پر اب باضابطہ عمل درآمد شروع ہوگیا۔
حماس کی جانب سے جاری کی گئی فہرست میں 24 سالہ رومی گونن کا نام بھی شامل ہے، انھیں 7 اکتوبر 2023 کو نووا فیسٹیول سے حراست میں لیا گیا تھا۔
رومی گونن کے علاوہ دیگر 2 خواتین ایملی ڈاماری اور ڈورون اسٹین بریچر بھی رہا ہونے والے افراد میں شامل ہیں۔
اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ اصل میں آج صبح 8:30 بجے شروع ہونا تھا لیکن حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی فہرست دیر سے جاری کرنے پر تاخیر ہوئی۔