اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے 23 ویں سربراہی اجلاس کی میزبانی کے لیے تمام تر تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔ جب 15 تا 16 اکتوبر جاری رہنے والے اس غیر معمولی اجلاس میں شرکت کے لیے بیرونی وفود کی پاکستان آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
اس وقت تک انڈیا سمیت چین، روس اور چین سمیت دیگر رکن ممالک کے اعلیٰ سطحی وفود اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔
بھارتی وفد
پاکستان پہنچنے والا بھارتی وفد 4 ارکین پر مشتمل ہے، بھارتی وفد میں ایم آنند پرکاش، پرویر سنگھ، رشبھ دیو اور دیبراتا شامل ہیں۔
روسی وفد
اس غیر معمولی اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان آنے والا وفد 76 اراکین پر مشتمل ہے۔جب کہ روسی فیڈریشن کے وزیراعظم میخائل مشسٹن کی 14 اکتوبر کو اسلام آباد آمد متوقع ہے۔
چینی وفد
چین کا 15 رکنی وفد بھی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد میں موجود ہے۔ جبکہ چینی وزیر اعظم لی کیانگ کل 14 اکتوبر کو پاکستان پہنچیں گے۔ اس کے علاوہ اس کے علاوہ شنگھائی تعاون تنظیم کے 7 نمائندے بھی پاکستان پہنچ گئے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کونسل آف ہیڈز کے چیئرمین کی حیثیت سے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔
واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا قیام 2001 میں عمل میں آیا اور اس کے 9 رکن ممالک ہیں جن میں چین، روس، بیلاروس، کرغزستان، قازقستان اور ازبکستان شامل ہیں جبکہ پاکستان، بھارت اور ایران نے 2017 میں تنظیم میں شمولیت اختیار کی۔
سخت حفاظتی اقدامات
شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کی تیاری کے لیے پاکستانی حکومت نے سخت حفاظتی اقدامات کیے ہیں اور ایونٹ کے دوران امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے اور سیکیورٹی اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے فوجی دستوں کے ساتھ ہزاروں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا ہے۔
3 روزہ تعطیل
وفاقی حکومت نے سکیورٹی انتظامات کو موثر بنانے کے لیے اسلام آباد میں 15 تا 17 اکتوبر تک 3 روزہ تعطیل کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ اجلاس کے موقع پر شہر میں مختلف شاہراہوں کو بھی عام ٹریفک کے لیے بند رکھا جائے گا۔