ن لیگ اور پی پی کا آئینی ترامیم کا مشترکہ مسودہ پارلیمنٹ سے منظور کرانے پر اتفاق

مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی نے آئینی ترامیم کا مشترکہ مسودہ پارلیمنٹ سے منظور کرانے پر اتفاق کرلیا۔
جمعرات کو پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم نواز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ملاقات ہوئی ہے جس کے دوران عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترامیم کے مسودے کا جائزہ لیا گیا۔

ملاقات کے دوران بلاول بھٹو نے نواز شریف کو پیپلز پارٹی کے مسودے پر اعتماد میں لیا اور اہم مشاورت میں جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی ) کی سفارشات پر بھی بریفنگ دی گئی جبکہ دونوں جماعتوں میں وفود کی سطح پر بھی صورتحال پر مشاورت کی گئی۔

ذرائع کے مطابق ن لیگ اور پیپلز پارٹی الگ آئینی عدالت کے قیام کی حامی ہیں اور دونوں پارٹیوں کی لیگل ٹیم مسودے پر مشترکہ کام کرے گی جبکہ دونوں جماعتوں کا مشترکہ حتمی مسودہ ایوان میں پیش کیا جائے گا۔

ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں کی جانب سے مہنگائی کی شرح کم ہونے اور معیشت کی بہتری پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور سعودی سرمایہ کار وفد کی آمد اور ایس سی او کے انعقاد کا بھی خیرمقدم کیا گیا۔

دونوں قائدین نے اتفاق کیا کہ یہ تمام سرگرمیاں پاکستان کے عالمی وقار اور معاشی بہتری کے لئے نہایت مثبت پیش رفت ہیں۔

ملاقات کے دوران گفتگو

ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ وقت نے ثابت کیا کہ 2006 میں میثاق جمہوریت پر دستخط کرنا ہمارادرست سمت اور درست وقت پرتاریخی فیصلہ تھا، میثاق جمہوریت سے ملک میں جمہوریت کو استحکام ملا، پارلیمنٹ نے اپنی مدت پوری کرنی شروع کی۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت کے نتیجے میں دھرنے، انتشار خلفشار اور یلغار کی سیاست کرنے والی غیرجمہوری قوتوں کا تمام سیاسی جماعتوں نے مل کر مقابلہ کیا، سب جمہوری قوتوں کو مل کر پارلیمنٹ کے ذریعے عدل کا نظام وضع کرنا ہے۔

ن لیگی قائد کا کہنا تھا کہ ایسا نظام عدل بنانا ہے جس میں کسی فرد کی بالادستی نہ ہو بلکہ عوام کی رائے اور اداروں کا احترام ہو تاکہ کسی ایک شخص کو وہ قوت اور اختیار حاصل نہ ہو جو اچھے بھلے جمہوری نظام کو جب چاہے پٹڑی سے اتار دے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ فرد واحد ملک وقوم کو سیاہ اندھیروں کے سپرد کردے، آج حاصل ہونے والی معاشی کامیابیوں کی بنیاد بھی سیاسی اتحاد و اتفاق ہے، میثاق جمہوریت میں خواہش ظاہر کی گئی تھی کہ تمام قوتیں مل کر پاکستان کو معاشی سیاسی استحکام دیں جس کے نتیجے میں پاکستان خوش حال ہو۔
انکا کہنا تھا کہ سیاسی رواداری، اخلاق، آئین و قانون اور پارلیمان کی بالا دستی کے لئے ہم ایک ہیں، اٹھارویں ترمیم نے اداروں کو مضبوط کیا تھا۔
نواز شریف نے بلاول بھٹو کے سیاسی کردار کو سراہا اور شاباش بھی دی۔
اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید اور آپ نے میثاق جمہوریت کی شکل میں ملک کو آگے بڑھانے کا تاریخی قدم اٹھایا، اس سفر کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آپ کے سیاسی کیپیٹل، وژن، سوچ اور تجربے کی بہت قدر کرتا ہوں، ملک اور قوم کو آپ کے سیاسی تجربے، سوچ اور پولیٹیکل وژن کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں