مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ایوان صدر میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں نوازشریف، بلاول بھٹو زرداری، آصف زرداری ، مولانا فضل الرحمان، عبدالعلیم خان سمیت ملک کے تمام سینئر سیاستدان شریک ہوئے ۔
اے پی سی کا آغاز مولانا عبدالغفور حیدری کی جانب سے تلاوت کلام سے کیا گیا، البتہ پاکستان تحریک انصاف نے مسئلہ فلسطین پر ہونے والی حکومتی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اعلامیہ
آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیاہے جس میں اسرائیل کے غزہ میں جاری مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے جبکہ عالمی برادری سے صیہونی ریاست کی جانب سے غزہ کے معصوم شہریوں پر کیئے جانے والے ظلم و ستم کو فوری روکنے کیلئے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیاہے ۔
اعلامیے کے مطابق اسرائیل عالمی قوانین کی دھجیاں اُڑارہاہے،غزہ میں اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتے ہیں اور فلسطینی عوام کوغیرمتزلزل حمایت کا یقین دلاتے ہیں ۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان اوآئی سی اورعرب لیگ کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے اور آل پارٹیزکانفرنس آزادفلسطینی ریاست کےقیام کا مطالبہ کرتی ہے۔ فلسطین کیلئے اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتےہیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی اور جنگی جرائم کامرتکب ہو رہا ہے، پاکستان نےفلسطین اورلبنان کےبھائیوں کیلئےامدادی سامان بھیجا، القدس شریف کوفلسطین کادارالخلافہ بنانےکی حمایت کرتےہیں، پاکستان امداد پہنچانے کی کوششوں کو بڑھا کر دوگنا کرے گا۔
صدر مملکت آصف زرداری
اس موقع پر صدر مملکت آصف زرداری نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں شریک تمام افرادکاشکریہ اداکرتاہوں،اسرائیل غزہ میں مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی کررہاہے، اسرائیل لبنان اور یمن میں بھی معصوموں کاخون بہا رہا ہے، اسرائیلی جارحیت کے باعث اب تک41 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے، فلسطین اورغزہ میں صحت، تعلیم کاڈھانچہ بری طرح تباہ ہوچکا، اسرائیل سفاکانہ کارروائیوں کادائرہ بڑھاتا جا رہا ہے، اسرائیلی جارحیت سے خطے کے امن واستحکام کو شدید خطرہ ہے،پاکستان اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے، فلسطین اور لبنان کے عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں، عالمی برادری اسرائیل کی جانب سےنسل کشی روکنے میں ناکام ہوئی، عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کشیدگی کم کرانےمیں کردار ادا کرے، عالمی برادری اسرائیلی مظالم روکنےکیلئےفوری ایکشن لے۔
وزیراعظم شہبازشریف
وزیراعظم شہبازشریف نے آل پارٹیز کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آل پارٹیزکانفرنس میں شرکت پرتمام رہنماؤں کاشکرگزارہوں، کانفرنس میں ملک بھرسےرہنماؤں نےشرکت کی، جب بھی ملک کوچیلنج کاسامناہواسیاسی اورمذہبی قیادت اکٹھی ہوئی، آج کادن بھی اس کی ایک روشن مثال ہے، صدر مملکت،نوازشریف ودیگرقائدین نےاپنی سوچ اورفکرکامظاہرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ تقاریرمیں جذبات،فکر اور عقل ودانش بھی شامل ہے،شرکانے کہاعالم اسلام کو مسئلہ فلسطین پر کردار اداکرناچاہیے،آج کی قرارداد میں آزادفلسطین کےقیام اورالقدس کودارالخلافہ بنانےکی بات ہونی چاہیے،فلسطین میں بچے شہید ہورہےہیں،شہروں کےشہرتباہ ہوگئے،کشمیرمیں بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں، کشمیر میں بھی خون کی ہولی کھیلی جاتی ہے،خونریزی بند کرانا ہمارا اولین فرض ہے،ناردرن آئرلینڈ،سوڈان کی تقسیم جیسےمسائل پرعالمی طاقتیں کیسےسامنےآتی ہیں،پوچھناچاہتاہوں کیاعالمی طاقتوں کومسلمانوں کاخون نظرنہیں آتا،کیافلسطین میں مظالم عالمی طاقتوں کے کانوں میں نہیں گھونجتے؟بلاول بھٹونےفلسطین کےمعاملےپربھرپورطریقےسےبات کی،فلسطین کےحق میں آج متفقہ قرارداد منظورکی جائےگی،آج کی قرارداد میں آزادفلسطین کےقیام اورالقدس کودارالخلافہ بنانےکی بات ہونی چاہیے، فلسطین کیلئےآوازبلندکرنےکیلئےایک ورکنگ گروپ تشکیل دیاجائےگا،فلسطین پرظلم اور زیادتی کےخلاف اقدامات کیےجائیں گے،آستانہ میں فلسطین کےحق کیلئےپاکستانی اورعالم اسلام کےجذبات کی عکاسی کی۔
شہبازشریف نے اقوام متحدہ میں اسرائیلی وزیراعظم کے خطاب کا بائیکاٹ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کےاقوام متحدہ میں خطاب پربائیکاٹ کیا، میری کوشش تھی نیتن یاہو سے ہاتھ ملانے کی ضرورت نہ پڑے، فلسطین جنگ روکنے کیلئے بھر پور آواز اُٹھانے کی ضرورت ہے، فلسطین کےحق میں آج متفقہ قرارداد منظور کی جائےگی، آج کی قرارداد میں آزادفلسطین کےقیام اورالقدس کودارالخلافہ بنانے کی بات ہونی چاہیے، پوچھنا چاہتا ہوں کیا عالمی طاقتوں کو مسلمانوں کاخون نظر نہیں آتا، خونریزی بند کرانا ہمارا اولین فرض ہے،ہماری ہمت اورجرات سےآئی ایم ایف پروگرام منظور ہوا،حکومت فلسطینیوں کی امداد کیلئے جو کچھ کرسکتی تھی کیا، جماعت اسلامی کی فلاحی تنظیم نے بھی فلسطینیوں کیلئے بھر پورامداد پہنچائی، ہمیں فلسطین کیلئے عملی میدان میں مزید اقدامات اُٹھاناہوں گے،فلسطینی طلباکومیڈیکل تعلیم کی فراہمی کیلئےحکمت عملی بنارہےہیں۔
ان کا کہناتھا کہ آج کی کانفرنس سے دنیا کو قومی یکجہتی کا پیغام گیا،یقین تھااقوام متحدہ میں میری تقریرسےآئی ایف ایم میں کھلبلی مچےگی،میری تقریرسےآئی ایم ایف میں کھلبلی مچتی ہے تو مچے، ہم آج ہی ورکنگ گروپ بنائیں گے جو دارالحکومتوں تک پیغام پہنچائےگا،جب بھی ملک کوچیلنج کاسامنا ہوا سیاسی اور مذہبی قیادت اکٹھی ہوئی،خونریزی بند کرانا ہمارا اولین فرض ہے،پوچھنا چاہتا ہوں کیا عالمی طاقتوں کومسلمانوں کاخون نظر نہیں آتا، کیافلسطین میں مظالم عالمی طاقتوں کے کانوں میں نہیں گھونجتے؟ بلاول بھٹو نےفلسطین کےمعاملے پر بھر پور طریقے سے بات کی،فلسطین کیلئےآواز بلند کرنے کیلئے ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے گا، فلسطین پرظلم اور زیادتی کےخلاف اقدامات کیےجائیں گے،آستانہ میں فلسطین کےحق کیلئےپاکستانی اورعالم اسلام کےجذبات کی عکاسی کی،اسرائیلی وزیراعظم کےاقوام متحدہ میں خطاب پربائیکاٹ کیا