وفاقی حکومت کا یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ

وفاقی حکومت نےیوٹیلٹی اسٹورز بندکرنےکا فیصلہ کیا ہے، سیکرٹری صنعت و پیداوار نےسینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں تصدیق کر دی۔

سیکرٹری صنعت و پیداوار کاکہناہےکہ یوٹیلٹی اسٹورز ملازمین کو دوسرے اداروں میں بھیجنے کےلیےکام جاری ہے،حکومت غیر ضروری کاروبار سے باہر نکلنا چاہتی ہے۔

وزیراعظم نےیوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش سےمتعلق تجاویزمانگ لیں،یوٹیلیٹی اسٹورز کےمتبادل نظام متعارف کرانےکی سفارشات بھی طلب کرلی گئی ہیں۔

یوٹیلیٹی اسٹورزانتظامیہ کوکمپنیزسے لین دین معاملات جلد نمٹانےکی ہدایت کی گئی ہے،اسٹورز پر دستیاب اشیاء پر سبسڈی پہلےہی ختم کر دی گئی ہے،یوٹیلیٹی اسٹورز کے بی آئی ایس پی صارفین کو کیش رقوم دینے کی تجویز دی گئی۔

یوٹیلیٹی اسٹورانتظامیہ کےمطابق وفاقی حکومت نےیوٹیلیٹی اسٹورز انتظامیہ کو 2 ہفتے کا وقت دیا ہےجبکہ یوٹیلیٹی اسٹورز پردستیاب اشیاء پرسبسڈی پہلے ہی ختم ہوچکی ہے،اسٹورزبندہونےسے 11 ہزار سے زائد ملازمین کے بے روزگارہونےکا خدشہ ہے۔

چینی، آٹا، گھی، دالوں اور چاول پر مستحقین کے لیے سبسڈی ختم

گزشتہ روزحکومت نے مستحقین کے لیے چینی، آٹا، گھی، دالوں اور چاول پر سبسڈی ختم کردیا تھا،یوٹیلٹی اسٹورز سے اشیاء کی رعایتی نرخوں پر فروخت فوری روک دی۔

یوٹیلٹی اسٹورز پر 50 ارب روپےکی سبسڈی پر عمل درآمد روک دیا گیا، حکومت نے سبسڈی روکنے کے زبانی احکامات دیئے، تحریری آرڈرز جلد جاری ہونگے۔ سبسڈی روکنے کا فیصلہ وفاقی کابینہ کے حالیہ اجلاس میں کیا گیا۔

سبسڈی روکنے سے 2 کروڑ 60 لاکھ مستحق خاندان متاثر ہوں گے، یوٹیلٹی اسٹورز سے ماہانہ 40 ہزار سے کم آمدن والے افراد کو سبسڈی مل رہی تھی تاہم آٹا، گھی، چاول، چینی اور دالوں پر مزید سبسڈی نہیں ملے گی۔

اب یوٹیلٹی اسٹورز پر بھی عام مارکیٹ کے ریٹ پر اشیاء دستیاب ہوں گی، یوٹیلٹی اسٹورز پر عوام کو 5 بنیادی اشیاء پر 25 فیصد تک سبسڈی مل رہی تھی۔ سبسڈی کی رقم اب بجلی بلوں میں ریلیف اور دیگر مقاصد پر خرچ ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں