شہبازشریف کی پیشکش کا مثبت جواب:عمران خان اسٹیبلشمنمٹ کی حمایت کیساتھ حکومت سے بات چیت پر آمادہ

پاک بھارت کشیدگی کے دوران ایک اہم سیاسی پیشرفت اس وقت ہوئی ہے جب، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے مذاکرت پیشکش پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔

مؤقر انگریزی اخبار میں شائع صحافی انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق عمران خان نے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کو اڈیالہ جیل میں ہوئی ملاقات کے دوران حکومت سے بات چیت کی اجازت دی ہے۔

تاہم سابق وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ مذاکرات ٹیلیویژن کیمروں کی چکاچوند سے دور ہوں تاکہ بامعنی نتائج کو یقینی بنایا جا سکے۔

پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی اب باضابطہ طور پر حکومت سے بات چیت کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ پارٹی کا خیال ہے کہ مذاکرات میں ماضی کی کوششیں میڈیا کی بیجا مداخلت کی وجہ ناکام ہوئیں، اس لیے اس بار زیادہ محتاط رویہ اپنانے کی ضرورت ہے۔

نہیں بتا سکتا کہ ہمارے درمیان کیا بات چیت ہوئی، بیرسٹر گوہر
رپورٹ کے مطابق کے اس حوالے سے جب بیرسٹر گوہر سے تابطہ کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ وزیراعظم شہباز شریف کی پیشکش عمران خان تک پہنچا دی ہے۔ تاہم بیرسٹرگوہر نے گفتگو کی تفصیلات یا عمران خان کی طرف سے سی گئی ہدایت کے بارے میں بتانے سے انکار کر دیا۔

بیرسٹر گوہر کے مطابق مَیں یہ نہیں بتا سکتا کہ ہمارے درمیان کیا بات چیت ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ یہ پیشرفت وزیر اعظم شہباز شریف کی قومی اسمبلی کے فلور پر حالیہ تقریر کے بعد ہوئی، جہاں انہوں نے پی ٹی آئی کو قومی مذاکرات میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی۔
اس وقت جہاں بیرسٹر گوہر نے تجویز کا خیر مقدم کیا تھا، پارٹی حلقوں نے واضح کر دیا تھا کہ خان کی واضح رضامندی کے بغیر کوئی پیشرفت نہیں ہو سکتی۔

عمران خان ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی حمایت چاہتے ہیں
رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ مذاکرات کو ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہو۔
رپورٹ کے مطابق ایک ذریعے نے مزید کہا ہے کہ عمران خان اس عمل کو آسان بنانے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے سے ملاقات کے لیے بھی تیار ہیں۔
یہ اقدام بھارت کی طرف سے حالیہ غلط مہم جوئی کے بعد ملک میں سیاسی مفاہمت کے بڑھتے ہوئے مطالبات کے درمیان سامنے آیا ہے۔
کیا پردے کے پیچھے یہ مکالمہ کسی پیش رفت کا باعث بنے گا، یہ دیکھنا باقی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں