پہلگام حملہ: امریکہ سمیت عالمی طاقتوں کی مذمت، بھارت میں پاکستان سے جنگ کے نعرے

مقبوضہ کشمیر کی حسین وادی پہلگام جو کہ سیاحت کا مرکز اور خوبصورتی کا استعارہ ہے اب ایک خونی واقعے کیلئے یاد کی جائے گی، جہاں چھٹیاں منانے آئے بےگناہ سیاح جن میں انڈین نیوی کا ایک افسر بھی شامل تھا ایک حملے میں مارے گئے۔ چاروں طرف لاشیں بکھری تھیں، خون تھا، چیخیں تھیں۔ ان ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 26 بتائی جا رہی ہے۔ لیکن اس خوفناک واقعے میں بھی مودی کا گودی میڈیا پاکستان کے خلاف زہر اگلنے سے باز نہ آیا، یہاں تک کہ پاکستان کے خلاف کارروائی کی باتیں کی جا رہی ہیں۔

یہ حملہ ایک ایسے وقت پر ہوا جب امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس بھارت میں موجود ہیں، اور وزیراعظم نریندر مودی سعودی عرب کے دورے پر تھے۔ حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مودی نے دورہ منسوخ کر کے بدھ کی صبح وطن واپسی کی اور فوری طور پر ایک ہنگامی سکیورٹی اجلاس طلب کر لیا۔

بھارتی وزیر اعظم نے ’ایکس‘ پر غصے سے بھرا پیغام جاری کرتے ہوئے لکھا کہ ’جو بھی اس بہیمانہ حملے میں ملوث ہے، بخشا نہیں جائے گا۔ ان کا شیطانی منصوبہ خاک میں ملا دیا جائے گا۔‘

پاکستام سمیت امریکہ، روس اور دیگر عالمی قوتوں نے بھی یک زبان ہو کر اس حملے کی مذمت کی۔

صدر ٹرمپ نے کہا، ’ہم دہشتگردی کے خلاف انڈیا کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘

جبکہ پاکستان نے بھی پاکستان نے اس واقعے پر تشیوش کا اظہار کیا ہے۔

انڈین میڈیا میں کہرام، پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ

حملے کے فوراً بعد بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ سرینگر پہنچے۔ جبکہ انڈین ٹی وی چینلز نے شام ہوتے ہی فضا کو اور گرما دیا۔ نیوز رومز جنگی اڈے بن چکے تھے۔ میز پر جھنڈیاں، بیک گراؤنڈ میں فوجی ترانے، اور تجزیہ کار جو الفاظ کی بندوقیں لے کر پاکستان پر برس رہے تھے۔

”یہ صرف دہشتگردی نہیں، جہاد ہے!“

”یہ پہلگام نہیں، انڈیا کی روح پر حملہ ہے!“

”اب صرف باتیں نہیں، بارود سے جواب دینا ہو گا!“

سوشل میڈیا پر #AvengPahalgam اور #PakBackOff ٹرینڈز نے ماحول کو اور آتش گیر بنا دیا۔

ملک بھر کے نیوز چینلز پر الزام تراشی کی طوفانی بارش شروع ہو چکی تھی۔ مباحثوں میں ”جوابی کارروائی“، ”کڑی سزا“ اور ”پاکستان کو سبق سکھانے“ جیسے الفاظ کی گونج سنائی دے رہی ہے۔

این ڈی ٹی وی پر سابق بھارتی فوجی جنرل نے دعویٰ کیا کہ ’یہ حملہ سات اکتوبر کے اسرائیل حملے کی کاپی ہے، یہ سیاحوں پر حملہ نہیں، انڈیا کی روح پر وار ہے۔‘

ٹائمز ناؤ پر تو یہاں تک کہہ دیا گیا کہ ’یہ جہادی نظریے کا نتیجہ ہے، یہ حملہ صرف کشمیری علیحدگی پسندوں کا نہیں، یہ مذہبی جنگ ہے۔‘

پاکستانی ردعمل: ”فالس فلیگ کا ڈرامہ!“

پاکستان کی جانب سے فوری طور پر ردعمل میں سخت بیانات سامنے آئے۔ سابق سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے انڈین میڈیا کو ”جھوٹ کا طوفان“ قرار دیا اور کہا کہ ’یہ انڈین ایجنسیاں خود ایسے حملوں میں ملوث ہوتی ہیں، تاکہ پاکستان کو بدنام کیا جا سکے۔‘

سابق سفیر عبدالباسط نے ایکس پر دو ٹوک پیغام دیتے ہوئے لکھا کہ ’اگر کسی بزدلی کی کوشش کی گئی تو پاکستان کا ردعمل منہ توڑ ہو گا۔ ہم پوری طرح تیار ہیں۔‘

پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا، ’یہ انڈیا کی ایک اور کوشش ہے کہ اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال دے۔ لیکن اب دنیا اتنی سادہ نہیں رہی۔‘

اینکر غریدہ فاروقی کا کہنا تھا کہ ’ہم سوئف ریٹارٹ کے ساتھ تیار ہیں اور اس مرتبہ آپ کو حملے کی پہلی ہی کوشش میں نشانہ بنایا جائے گا۔ انشاء اللہ۔‘

اپنا تبصرہ بھیجیں