عمران خان کی گرفتاری کے بعد احتجاج کے مقدمے میں 10 مجرموں کی سزا معطل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی 9 مئی گرفتاری کے بعد 10 مئی 2023 کے احتجاج پر درج مقدمے کے 10 مجرموں کی سزا معطل کردی جبکہ عدالت نے مجرمان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے 25 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے سزا معطلی کا حکم دیتے ہوئے سزا یافتہ مجرموں کی سزا معطل کرتے ہوئے ضمانت منظورکرلی اور 25 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا آرڈر جاری کردیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے میں لکھا کہ ایف آئی آر کے مطابق ملزمان پر فیض آباد میں پولیس پر حملے اور پولیس چوکی جلانے کا الزام ہے، ریکارڈ کے مطابق کوئی ایک بھی ملزم جائے وقوع سے گرفتار نہیں کیا گیا، وکیل کے مطابق دہشت گردی کی دفعات سے بری کر دیا گیا اور چھوٹی سزائیں دی گئیں، اپیل کنندگان کے وکیل نے سزائیں معطل کرنے کی استدعا کی۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوٹر کے مطابق ٹرائل کورٹ نے سی سی ٹی وی فوٹیجز اور دیگر شواہد کی بنیاد پر سزا سنائی، پراسیکیوٹر نے مجرمان کی سزا معطل کرنے کی وکیل کی استدعا کی مخالفت کی، چارج شیٹ کے مطابق سزا پانے والے 10 میں سے 5 مجرم افغان شہری ہیں۔

عدالت نے ملزمان کو اپنی شہریت کی تصدیق کے لیے اصل شناختی کارڈز ڈپٹی رجسٹرار کو جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔

فیصلے کے مطابق افغان شہری ہونے کی صورت میں ڈپٹی رجسٹرار شناخت کے دستاویزات اپنے پاس رکھ لیں جبکہ تمام اپیل کنندگان کو ہر سماعت پر عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 22 نومبر 2024 کو ملزمان کو مجموعی طور پر 5 سال 10 ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔ 9

مئی کے واقعات میں ملوث کل 17 مجرموں کو اس مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا اور 10 مئی کو ان کے خلاف ایف آئی آر 626/24 درج کی گئی تھی۔

عدالت نے نامزد ملزمان میں سے ایک ملزم کو بعد از تفتیش بری کردیا تھا، مقدمے کے 6 ملزمان روپوش ہیں جبکہ 10 کو سزائیں سنائی گئی تھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں