وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ نے تصدیق کی ہے کہ امریکی ارب پتی ایلون مسک کی سیٹلائٹ پر مبنی انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنی اسٹار لنک سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ ہو گئی ہے۔
پیر کو نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو ہوئے وزیر مملکت شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ اسٹار لنک کی رجسٹریشن کے بعد خلائی بورڈ اتھارٹی مختلف تکنیکی پہلوؤں پر غور کر رہی ہے اور اس حوالے سے اسٹار لنک کو بھی مطلع کر دیا گیا ہے۔
وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی نے مزید کہا کہ ایک ریگولیٹری نظام پر کام کیا جا رہا ہے تاکہ اسٹار لنک سمیت زمینی مدار (ایل ای او) کی تمام سیٹلائٹ ’تمام بین الاقوامی کمپنیوں کے لئے کھلی رہیں‘۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹار لنک مقامی فریکوئنسیزمیں مسائل پیدا کر سکتی ہے جس کے جائزے کے لیے ایک جامع پالیسی تیار کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ یہ پیش رفت ایلون مسک کی جانب سے اس بات کی تصدیق کے بعد سامنے آئی ہے کہ وہ پاکستان میں اسٹار لنک سروسز لانچ کرنے کے لیے اسلام آباد کی منظوری کے منتظر ہیں۔
ایلون مسک نے یہ تصدیق ایک پاکستانی سوشل میڈیا صارف کی جانب سے ایکس پر ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے کی تھی ۔
ملک میں گزشتہ سال سے سست انٹرنیٹ کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پابندی عائد ہے، حکومت مسلسل آبدوز کیبل میں خرابیوں کو مورد الزام ٹھہراتی رہی ہے۔
اوکلا سپیڈ ٹیسٹ گلوبل انڈیکس کی جانب سے جاری کردہ فہرست کے مطابق موبائل انٹرنیٹ اسپیڈ میں پاکستان 111 ممالک میں سے 100 ویں نمبر پر ہے جس کی ڈاؤن لوڈ اسپیڈ 20.61 ایم بی پی ایس اور اپ لوڈ اسپیڈ 8.53 ایم بی پی ایس ہے۔
دریں اثنا انڈیکس میں ملک کو براڈ بینڈ اسپیڈ میں 158 ممالک میں سے 141 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے جس کی ڈاؤن لوڈ اسپیڈ 15.60 ایم بی پی ایس اور اپ لوڈ اسپیڈ 15.53 ایم بی پی ایس ہے۔
یہ معاملہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بھی کئی بار زیر بحث آیا لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس خلل کے نتیجے میں ملک کی آئی ٹی صنعت کو بھی مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
پاکستان کے لیے سمندر کے اندر نئی کیبل
گزشتہ ماہ ایک مثبت پیش رفت میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سمندر کے اندر ایک بڑی انٹرنیٹ کیبل بچھائی جا رہی ہے جس سے انٹرنیٹ کی رفتار میں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے۔
یہ منصوبہ 2 افریقی آبدوز کیبل سسٹم کے تحت آتا ہے جسے پی ٹی اے نے ٹرانس ورلڈ ایسوسی ایٹ (ٹی ڈبلیو اے) کے ذریعے پاکستان میں کیبل کی لینڈنگ پارٹی کے طور پر سہولت فراہم کی تھی۔