حکومت نے 240 فیصد زائد لاگت 17.4 کھرب روپے سے داسو ہائیڈروپاور کے نظرثانی شدہ پراجیکٹ کی تعمیر کی مشروط منظوری دیدی۔ نائب وزیراعظم اسحق ڈار کی زیر صدارت ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس میں21 کھرب روپے کے10 منصوبے منظوری کیلیے پیش کیے گئے،جس میں داسو ہائیڈروپاور پراجیکٹ ایک اضافی ایجنڈہ آئٹم کے طور پر شامل تھا۔
اس کی مشروط منظوری بیرونی قرض دہندگان سے مذاکرات میں سہولت کیلئے دی گئی، منصوبے کے چینی کنٹریکٹرز کے محفوظ سفر کیلئے ایک ہیلی کاپٹر خریدنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پلاننگ کمیشن کمیٹی منصوبے کی لاگت کا تخمینہ لگائے گی جس کی اصل لاگت میں 13 کھرب روپے کا بھاری اضافہ ہوا جس سے سستی پن بجلی کے بجائے فی یونٹ قیمت 8.79 کو چھو رہی ہے۔
سنٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کے اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے منصوبے کی لاگت میں غیر معمولی اضافے کی تیسری پارٹی سے توثیق کرانے کی ہدایت کی تھی۔
اس سے قبل بھی حکومت نے لاگت میں اضافے کی وجہ کے تعین کیلئے انکوائری کا حکم دیا، مگر کسی ایک ادارے یا فرد پر ذمہ داری عائد نہ کی، صرف چینی کنٹریکٹرز، واپڈا اور پلاننگ کمیشن پر انگلیاں اٹھائیں؛ انکوائری میں ضلع کوہستان کی مقامی انتظامیہ پر زمین کے حصول میں تاخیر کا الزام اور یہ کہا گیا کہ چینی کنٹریکٹرز پر دو جان لیوا حملوں کے بعد سکیورٹی انتظامات بڑھانے سے لاگت میں 48 ارب روپے اضافہ ہوا۔
تاہم سخت سکیورٹی انتظامات کا کل اضافی لاگت میں حصہ بمشکل3.8 فیصد ہے۔ ادھر دریائے سندھ، حب اور بلوچستان میں30 اینٹی سمگلنگ چیک پوسٹس کے قیام کے منصوبے کے تحت جدید ڈیجیٹل و موبائل انفورسمنٹ سٹیشن قائم کئے جائیں گے، ان میں دس انفورسمنٹ سٹیشن بلوچستان، جبکہ 11 چھوٹے، چھ میڈیم اور تین بڑے انفورسمنٹ سٹیشن مختلف مقامات پر قائم ہوں گے۔