مقبوضہ کشمیر میں حالیہ پہلگام حملے کے بعد بھارت کی طرف سے پاکستان پر عائد کیے گئے الزامات نے ایک بار پھر خطے کو کشیدگی کی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس سمیت کئی بین الاقوامی رہنماؤں نے دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان ممکنہ جنگ کے خطرے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکی نائب صدر نے بھارت کو تنبیہ کی ہے کہ وہ نیا عالمی تنازعہ کھڑا نہ کرے۔ جب کہ پاکستان نے کسی بھی بھارتی جارحیت کا بھرپور اور فیصلہ کن جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی نائب صدر نے فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ امریکا یہ یقینی بنانے کی کوشش کر رہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کسی وسیع علاقائی جنگ میں تبدیل نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن بھارت اور پاکستان دونوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے تاکہ معاملات کو سفارتی طریقے سے سلجھایا جا سکے۔
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ پہلگام واقعے کے جواب میں کوئی ایسا قدم نہ اٹھایا جائے جو خطے میں تنازعے کا سبب بنے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے، امید ہے کہ پاکستان بھارت سے تعاون کرے گا۔
ادھر امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیھ نے بھارتی ہم منصب راج ناتھ سنگھ سے بات کرتے ہوئے بھارت کے ”دفاع کے حق“ کی حمایت کی، جبکہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے کھلے عام پاکستان کو اس حملے کا ”ذمہ دار“ ٹھہرا کر ایک بار پھر اشتعال انگیزی کی انتہا کر دی۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے مشیر رانا ثناء اللہ نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ دو ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ کا مطلب صرف تباہی ہوگا، نہ کہ فتح یا شکست۔ پاکستان نے بھارت کو حملے کی تحقیقات میں مشترکہ تعاون کی پیشکش کی، مگر مودی سرکار نے سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے روایتی الزام تراشی کو ترجیح دی۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاک فوج کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں واضح اعلان کیا گیا کہ بھارت کی جانب سے جنگ مسلط کرنے کی کسی بھی کوشش کا ”یقینی اور فیصلہ کن“ جواب دیا جائے گا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت ایک بار پھر کسی بحران کو سیاسی اور عسکری مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
یہ کشیدگی ایسے وقت میں بڑھ رہی ہے جب بھارت اندرونی سیاسی دباؤ، معاشی سست روی اور انتخابات جیسے حساس معاملات سے دوچار ہے۔ مبصرین کے مطابق مودی سرکار اپنے سیاسی فائدے کے لیے پاکستان کو نشانہ بنا کر عوام کی توجہ حقیقی مسائل سے ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ادھر بھارت کی جانب سے عالمی مالیاتی اداروں پر پاکستان کے قرضوں کی جانچ کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے، جو خود ایک سفارتی چال کے سوا کچھ نہیں۔ پاکستان کے معاشی مشیر خرم شہزاد کے مطابق ملکی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے اور آئی ایم ایف پروگرام مکمل طور پر ٹریک پر ہے۔
عالمی برادری، بالخصوص امریکا، کو چاہیے کہ وہ بھارت کو غیر ذمہ دارانہ رویے سے باز رکھے تاکہ جنوبی ایشیا کو ایک اور تباہ کن جنگ سے بچایا جا سکے۔ پاکستان نے ایک بار پھر امن اور مذاکرات کی بات کی ہے، مگر بھارت کی اشتعال انگیزی خطے میں تباہی کی راہ ہموار کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کشیدگی میں کمی لائیں اور ایک ”ذمہ دارانہ حل“ تک پہنچیں۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا ہے، جبکہ پاکستان نے اس الزام کی تردید کی ہے اور ایک غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
وزیرعظم شہباز شریف کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف سے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا بدھ کو ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے بات ہوئی۔
امریکی وزیر خارجہ سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور پاکستان کی جانب سے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں پر امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
شہباز شریف نے مارکو روبیو کو پہلگام واقعے کے بعد جنوبی ایشیا میں حالیہ پیش رفت پر پاکستان کے نکتہ نظر سے آگاہ کیا اور دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر میں مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے اہم کردار کا ذکر کیا۔