حکومتی مذاکراتی ٹیم نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے تحریری مطالبات کے جواب تیار کر لیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق جواب میں کہا گیا ہے کہ نو مئی کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن نہیں بن سکتا۔ تاہم، عرفان صدیقی نے اس بات کی ترددی کی ہے۔
ذرائع حکومت کمیٹی نے تحریری جواب میں کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن ان معاملات پر بنتا ہے جو عدالت میں زیر بحث نہ ہوں، 9 مئی کے مقدمات عدالتوں میں ہیں، بعض ملزمان کو ملٹری کورٹس سے سزائیں بھی ہوگئیں۔
حکومتی جواب میں کہا گیا ہے کہ 26 نومبر کے حوالے سے لاپتہ افراد کی فہرست اور گرفتار افراد کی تفصیلات فراہم کی جائیں، جب تک گرفتار شدگان کے نام اور تفصیلات ہی نہ ہوں تو رہائی کے لیے کیسے کوئی اقدام کیا جاسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق جواب میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ ہلاکتیں ہوئیں، ان کی بھی تفصیلات فراہم کی جائیں تاکہ اس پر سنجیدہ پیش رفت کی جاسکے۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومتی کمیٹی آئندہ چند دنوں میں اسپیکر قومی اسمبلی کو اپنے تحریری جواب پیش کر دے گی۔ اسپیکر سردار ایاز صادق حکومتی جواب موصول ہونے کے بعد دونوں فریقین سے مشاورت کے بعد مذاکرات کے چوتھے اجلاس کا فیصلہ کریں گے۔
پی ٹی آئی کے تحریری مطالبات
پی ٹی آئی نے اپنے ڈرافٹ میں مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے، سپریم کورٹ کے تین ججز کو کمیشن کا حصہ بنایا جائے۔ پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کی مشاورت سے سات روز میں کمیشن تشکیل دیا جائے۔
مطالبہ کیا گیا کہ پہلا کمیشن مو مئی واقعات اور بانی کی گرفتاری کی قانونی حیثیت کی تحقیقات کرے، جبکہ دوسرا کمیشن 24 سے 27 نومبر تک کے واقعات کی تحقیقات کرے۔
تحریری مطالبے میں کہا گیا ہے کہ کمیشن بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی سے متعلق گرفتاری کی انکوائری کرے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں رینجرز اور پولیس کے داخل ہونے کی انکوائری کی جائے، بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد 9 مئی واقعات کی سی سی ٹی وی ویڈیو کی تحقیقات کی جائے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد میں مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا گیا، ساتھ ہی مطالبہ کیا گیا کہ 24 سے 27 نومبر تک زخمی اور جاں بحق ہونے والوں کی تعداد بھی بتائی جائے۔ کمیشن اسلام آباد میں مظاہرین پر فائرنگ اور طاقت کے استعمال کا حکم دینے والوں کی شناخت کرے، کمیشن شہداء اور زخمیوں کی تعداد پر اسپتالوں اور میڈیکل سہولیات کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگ کی جانچ کرے۔
تحریک انصاف نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام گرفتاریوں کا قانونی حیثیت اور انسانی حقوق کے حوالے سے جائزہ لیا جائے جبکہ ایک ہی فرد کے خلاف متعدد ایف آئی آرز کے اندراج کا جائزہ لیا جائے۔
تحریری مطالبے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت سمیت سندھ اور بلوچستان کی حکومتیں تمام سیاسی قیدیوں کی ضمانت یا سزاوں کی معطلی کے احکامات جاری کریں، دونوں کمیشن کی کارروائی عوام اور میڈیا کے لیے کھلی ہونی چاہیے۔
چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ سنسر شپ، رپورٹنگ پر پابندیوں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات کی تحقیقات کی جائے، کمشین انٹرنیٹ کی بندش اور اس ہونے والے نقصانات کے ذمہ داران کا بھی تعین کرے۔
پی ٹی آئی مطالبات پر حکومت کے مؤقف تیار کرنے کی خبروں میں صداقت نہیں، عرفان صدیقی
دوسری جانب حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے کنویئر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ذرائع کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی اس خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ حکومتی کمیٹی نے پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈز کے جواب میں اپنا مؤقف تیار کرلیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پرجاری اپنے بیان میں عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ خبر اور اس میں بیان کی گئی تمام تفصیلات بے بنیاد ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت حکومتی کمیٹی میں شامل 7 جماعتیں باہمی مشاورت اور اپنی اپنی قیادت سے راہنمائی حاصل کرنے کے عمل میں ہیں انہوں نے کہا کہ حتمی جواب تیار کرنے میں ایک ہفتہ مزید لگ سکتا ہے۔