مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی نے سعودی عرب سے متعلق اپنا نقطہ نظر پیش کیا، انہیں اظہار رائے کی مکمل آزادی ہے۔
اپنے ایک بیان میں مشیرِ اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بشریٰ بی بی خود وضاحت کریں گی کہ یہ ان کا ذاتی بیان ہے یا پارٹی کا مؤقف ہے، بشریٰ بی بی کے پاس پارٹی کا کوئی تنظیمی عہدہ اور کوئی تنظیمی ذمے داری نہیں۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ پارٹی کا مؤقف تو پارٹی کا چیئرمین یا سیکریٹری جنرل ہی بیان کرے گا، بشریٰ بی بی نے سعودی عرب سے متعلق صرف اپنا نقطہ نظر پیش کیا، انہیں اظہار رائے کی مکمل آزادی ہے، ان کا اپنا نکتہ نظریہ ہے، اس کے ساتھ پارٹی کا تعلق جوڑنا بے بنیاد ہے، ملک میں ہر شخص اپنے رائے کا اظہار کرسکتا ہے۔
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو سعودی عرب نے سزا دلوائی یا حکومت سے ہٹایا اس پر پارٹی نے آج تک بیان نہیں دیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے سعودی عرب سے متعلق بڑا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان جب مدینہ ننگے پاؤں گئے، واپسی پر جنرل باجوہ کو کالز آنا شروع ہوگئیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ باجوہ کو کہا گیا یہ آپ کس شخص کو لے کر آئے ہیں، کہا گیا ہمیں ایسے لوگ نہیں چاہئیں، کہا گیا ہم تو ملک میں شریعت ختم کرنے لگے ہیں، اس کے بعد سے ہمارے خلاف گند ڈالنا شروع کردیا گیا، بانی پی ٹی آئی کو یہودی ایجنٹ کہنا شروع کیا گیا۔
اس کے ساتھ ہی بشری بی بی نے واضح کیا تھا کہ 24 نومبر کے احتجاج کی تاریخ تبدیل نہیں ہوگی۔
جس کے بعد سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے بشریٰ بی بی کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کے سعودی عرب سے واپسی پر کوئی فون کالز نہیں آئیں، بشریٰ بی بی غلط کہہ رہی ہیں، ان کے پاس کوئی کالز نہیں آئیں