کوویڈ کی نئی قسم نے دنیا میں سر اٹھانا شروع کردیا

عالمی وبا کوویڈ 19 دنیا کی معیشت تباہ کرنے کے علاوہ 70 لاکھ سے زیادہ جانیں نگل گیا تھا۔ اب اس وائرس کی ایک نئی قسم ںے دنیا میں ایک بار پھر سر اٹھانا شروع کردیا ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ لوگ کوویڈ کی ایک نئی قسم کا شکار ہونا شروع ہوگئے ہیں جو بڑھ کر خطرناک صورت اختیار کرسکتی ہے۔
کوویڈ کی اس نئی قسم XEC کی نشاندہی جون میں جرمنی میں ہوئی تھی جس کے بعد سے برطانیہ، امریکا، ڈنمارک، جرمنی اور کئی دوسرے ممالک میں اس کےمختلف کیسز سامنے آئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں کچھ نئے تغیرات ہیں جو اسے اس موسم خزاں میں پھیلنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ اگرچہ ویکسینز کے ذریعے اب بھی سنگین کیسز کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔
کوویڈ سے شدید بیمار ہونے کے زیادہ امکانات کے لیے نیشنل ہیلتھ سروسزکی جانب سے ایک مفت بوسٹر شاٹ پیش کیا گیا ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن میں جینیٹکس انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر فرانکوئس بالوکس نے بتایا کہ اگرچہ پھیلنے کے لحاظ سے XEC کو کوویڈ کی دیگر حالیہ اقسام پر فوقیت حاصل ہے لیکن ویکسینز اب بھی اچھا تحفظ فراہم کرسکتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ ممکن ہے کہ موسم سرما میں XEC زیادہ پھیل جائے۔

کیلیفورنیا میں اسکرپس ریسرچ ٹرانسلیشنل انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر، ایرک ٹوپول کہتے ہیں کہ XEC ابھی پھیلنا شروع ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسے جڑ پکڑنے میں ابھی کئی ہفتے یا مہینے لگ سکتے ہیں۔
علامات کیا ہیں؟
کوویڈ کی اس نئی قسم کی علامات پہلے جیسی سردی یا فلو جیسی ہیں۔ اس کے علاوہ بخار، درد، تھکاوٹ، کھانسی اور گلے کی سوزش وغیرہ بھی اس کی علامات میں شامل ہیں۔

زیادہ تر لوگ کوویڈ کے چند ہفتوں میں بہتر محسوس کرتے ہیں لیکن صحت یاب ہونے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔
کوویڈ ڈیٹا تجزیہ کار مائیک ہنی کا کہنا ہے کہ ڈنمارک اور جرمنی میں XEC کی مضبوط نمو ہوئی ہے۔
پہلے کے مقابلے میں معمول کی جانچ بہت کم ہے جس کی وجہ سے یہ جاننا مشکل ہو گیا ہے کہ کوویڈ کی یہ نئی قسم کتنی پھیل چکی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں