پنجاب کے مختلف اضلاع میں شدید بارشوں اور دریاؤں میں طغیانی کے باعث سیلابی صورتحال بدترین شکل اختیار کر گئی ہے۔
لاکھوں کیوسک پانی کے ریلے نے بستیاں ڈبو دیں، ہزاروں خاندان بے گھر ہو گئے جبکہ کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوگئیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سیلابی پانی نے قصور، جھنگ، حافظ آباد، پاکپتن، سیالکوٹ، لاہور اور بہاولپور سمیت کئی اضلاع کو شدید متاثر کیا ہے۔
انتظامیہ اور ریسکیو ادارے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف ہیں جبکہ امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
راول ڈیم کے اسپل وے کھول دیے گئے
این ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق پانی کی سطح 1,751 فٹ تک پہنچنے پر صبح 6 بجے راول ڈیم کے اسپل وے گیٹس کھول دیے گئے۔
کورنگ نالہ میں پانی کے بہاؤ کو قابو کرنے کے لیے حفاظتی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
دریائے چناب اور ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب
فلڈ وارننگ سینٹر نے خبردار کیا ہے کہ دریائے چناب کا بہاؤ کوٹ مومن پر 10 لاکھ کیوسک تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔ مڈھ رانجھا سمیت 50 سے زائد دیہات زیرِ آب آ گئے ہیں۔
گنڈا سنگھ والا پر دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے اور انتظامیہ متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو نکال رہی ہے۔
حافظ آباد اور جھنگ میں تباہی
ہیڈ قادرآباد پر پانی کا بہاؤ 10 لاکھ 77 ہزار کیوسک سے بڑھ گیا جس کے باعث حافظ آباد کی 75 بستیاں ڈوب گئیں۔
جھنگ کے ٹریمو ہیڈورکس پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے اور ڈپٹی کمشنر کے مطابق متاثرہ خاندانوں کو خوراک اور چارے کی فراہمی جاری ہے۔
لاہور اور سیالکوٹ میں صورتحال
دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب سے لاہور کے کئی علاقے متاثر ہوئے ہیں، جہاں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔