جی سیون ممالک کے وزرائے خارجہ نے پیر کے روز ایک مشترکہ بیان میں اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کی حمایت کا اعادہ کیا اور ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے کے لیے مذاکرات کی بحالی پر زور دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جی 7 وزرائے خارجہ نے ایران کے جوہری پروگرام پر ایک جامع، تصدیق شدہ اور مستقل معاہدے کے لیے مذاکرات کی بحالی پر زور دیا ہے۔
جی سیون وزرائے خارجہ نے اجلاس میں کہا کہ ایران کے ساتھ ایٹمی اثاثوں پر مشروط معاہدہ طے کیا جائے۔
رپورٹ کے مطابق جی سیون ممالک کے وزرائے خارجہ نے مطالبہ کیا کہ ایران کو یورینیم افزودگی کی اجازت نہ دی جائے، ایران کو چاہئے کہ وہ آئی اے ای اے سے مکمل تعاون کرے۔
رائٹرز کے مطابق اپریل سے ایران اور امریکہ کے درمیان ایرانی جوہری پروگرام پر سفارتی حل تلاش کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔ تہران کا مؤقف ہے کہ اس کا پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے، جبکہ اسرائیل اور اس کے اتحادی چاہتے ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے قابل نہ ہو۔
گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے امریکہ کے اتحادی اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا۔ یہ جنگ 13 جون کو اس وقت شروع ہوئی تھی جب اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا۔ اس تنازع نے خطے میں تشویش کی لہر دوڑا دی تھی، جو اکتوبر 2023 میں غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے آغاز سے قبل ہی تناؤ کا شکار تھا۔
جنگ بندی سے قبل امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جس کے جواب میں ایران نے قطر میں ایک امریکی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا۔
جی سیون وزرائے خارجہ نے کہا کہ انہوں نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو خطے کو مزید غیر مستحکم کر سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکی مشرقِ وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان بات چیت حوصلہ افزا ہے اور امریکہ کو طویل المدتی امن معاہدے کی امید ہے۔
علاوہ ازیں جی سیون کے اعلیٰ سفارت کاروں نے پیر کو اقوامِ متحدہ کے جوہری ادارے کے سربراہ رافائل گروسی کے خلاف دھمکیوں کی مذمت کی، جب ایک ایرانی اخبار نے کہا تھا کہ گروسی کو اسرائیلی ایجنٹ ہونے کے الزام میں مقدمہ چلا کر پھانسی دی جانی چاہیے۔