وزیراعظم کی چینی صدر شی جن پنگ سے وفود کی سطح پر ملاقات، دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال

وزیراعظم شہباز شریف کی چین کے دارلحکومت بیجنگ میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات ہوئی۔

اس موقع پر آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ بھی موجود تھے۔
وفود کی سطح پر ہونے والی اس ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چینی صدر نے دنیا بھر میں 80 کروڑ افراد کو غربت سے نکالا، بیلٹ اینڈ روٹ اینیشی ایٹیو اس کی واضح مثال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام چین کی دوستی کو دل کے قریب سمجھتے ہیں۔ وزیراعظم نے چینی صدر کا ان کے تعاون پر شکریہ ادا کیا۔
اس سے قبل گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے تیانجن، چین میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اجلاس سے خطاب کیا۔

وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایس سی او کے لیے تیانجن میں موجود ہونا میرے لیے باعثِ مسرت ہے۔ میں چینی صدر شی جن پنگ کا ان کی مہمان نوازی پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے ازبکستان اور کرغزستان کو ان کے قومی دن پر مبارکباد بھی پیش کی۔

ایس سی او 2025 کے شرکا
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج چین کی عالمی قیادت کو نہ صرف ایس سی او بلکہ دیگر پلیٹ فارمز میں بھی مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے اور سی پیک اس کی نمایاں مثال اور فلیگ شپ پراجیکٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مکالمے اور سفارت کاری پر یقین رکھا ہے لیکن بدقسمتی سے گزشتہ چند مہینوں میں خطے نے عدم استحکام دیکھا۔ پاکستان تمام ایس سی او ممبران اور ہمسایہ ممالک کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے اور تمام ممبران سے یہی توقع رکھتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایس سی او ممبران کے درمیان پانی کے حق تک رسائی میں رکاوٹ نہ ڈالنا اس پلیٹ فارم کی کارکردگی کو مزید مؤثر اور مضبوط بنائے گا۔

انہوں نے دہشتگردی کی ہر شکل کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ جنہوں نے دہشتگردی کو اپنے سیاسی عزائم کے فروغ کے لیے استعمال کیا ہے، انہیں جاننا چاہیے کہ دنیا اب اس افسانوی بیانیے کو قبول نہیں کرتی۔ ہمارے پاس جعفر ایکسپریس ٹرین واقعہ سمیت بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کے واقعات میں بیرونی ہاتھ ہونے کے شواہد موجود ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں