شام پر عائد بیشتر امریکی پابندیاں ختم، صدر ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر کے شام پر عائد بیشتر امریکی پابندیاں باقاعدہ طور پر ختم کردی ہیں۔

واضح رہے کہ امسال مئی کے وسط میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دورہ مشرق وسطیٰ کے دوران شام پر امریکی پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

امریکی صدر نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے کہنے پر شام پر سے پابندیاں ہٹانے ہٹانے کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے شامی وزیر خارجہ اسد الشائبانی نے ملک کے لیے ‘رخ موڑنے والا’ مرحلہ قرار دیا تھا اور انہیں ہٹانے کے لیے سعودی کوششوں کو سراہا تھا۔
یہ پابندیاں امریکا نے شام پر بشار الاسد کے دور میں عائد کی تھیں۔ پابندیوں میں توسیع 2004 اور 2011 میں ہوئی تھی، جس میں شام کو دہشتگردی کے حامی ریاست کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔ تاہم گزشتہ سال دسمبر میں بشار الاسد کی معزولی کے بعد سے امریکا اور شام کے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔

پابندیاں شام کی نئی حکومت، بشار الاسد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث افراد پر الگ الگ ہیں۔ ممکنہ طور پر شام کے سابق صدر اسد اور ان کے اتحادیوں پر پابندیاں برقرار رہیں گی ۔

امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں نے اپنا کردار ادا کردیا ہے اور اب شام کے آگے بڑھنے کا وقت آچکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے ہم کئی سالوں کی جنگ کے بعد استحکام پر مبنی مستقبل، خود کفالت اور تعمیر کی طرف بڑھ رہے ہیں، امریکی صدر کا یہ اعلان ایک اہم مرحلہ ہے۔

امریکی پابندیاں ختم ہونے کے اثرات کیا ہوں گے؟

امریکی محکمہ خزانہ نے GL‑25 جنرل لائسنس جاری کیا، جس نے شام میں نئے سرمایہ سرمایہ کاری، مالیاتی خدمات، اور توانائی کے شعبوں میں کاروبار کی راہ ہموار کی۔
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنت نے کہا ہے کہ اس اقدام سے شام کی معیشت بحالی اور امن و استحکام کی راہ ہموار ہوگی۔

علاقائی و بین الاقوامی تناظر

یہ امریکی فیصلہ خلیجی ممالک اور ترکی کی حمایت کے پس منظر میں کیا گیا ہے، کیونکہ وہ شام کی تعمیر نو چاہتے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہن اہے کہ یہ اقدام اسرائیل شام تعلقات میں امن قائم کرنے کے مقصد کے تحت کیا گیا۔ اس سلسلے میں اسرائیل کے ساتھ مذاکرات پر بھی غور و خوض کیا جارہا ہے۔

کیا شام پر پابندیاں مکمل ختم ہوئیں؟
نہیں، پابندیاں صرف شام کی نئی حکومت پر ختم کی گئی ہیں، جب کہ سابق صدر بشار الاسد، ان کے اتحادی، انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں ملوث افراد، داعش/ القاعدہ عناصر، اور ایرانی حمایت یافتہ تنظیموں پر اب بھی پابندیاں برقرار ہیں۔

امریکہ کے اس اقدام کا مقصد شام کی تعمیر نو کی راہ ہموار کرنا، خطے میں استحکام لانا اور ایران کے اثرورسوخ کو روکنا ہے۔ تاہم، مرحلہ وار پابندیوں کا خاتمہ ایک محتاط قدم ہے تاکہ سابقہ موثر عناصر پر دباؤ برقرار رہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں