وزیر دفاع اور پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار علی خان، سردار مہتاب عباسی، شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل، محمد زبیر کے ساتھ پس پردہ رابطے ہورہے ہیں تو مجھے اس کی خبر نہیں ہے۔
نجی ٹی وی چینل ’اے آر وائی‘ سے ایک انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو حکومت میں شامل کرنے کی کوئی کوششیں ہورہی ہیں۔ مجھے اس کی خبر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک وسیع البنیاد حکومت کے سلسلے میں ہمارا پیپلزپارٹی کے ساتھ تعاون چل رہا ہے۔ اس میں مسائل آتے ہیں اور وہ حل بھی ہوجاتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ 2 سیاسی جماعتیں ہیں۔ ان میں اختلاف رائے بھی ہوتا ہے۔ کبھی شدید ہوتا ہے اور کبھی ہلکا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر ہم دونوں پارٹیوں کے اس تعاون کو مزید بہتر کرلیں تو میرے خیال میں ملک کے سیاسی ماحول اور گورننس کے لیے بہتر ہوگا۔ دیگر پارٹیوں کے ساتھ بھی میرے سینیئر ساتھی مذاکرات کرتے ہیں۔ بعض کی دیکھ بھال وزیراعظم شہباز شریف کرتے ہیں۔ میں ان معاملات میں دخیل نہیں ہوا لیکن میرے اپنے ذاتی تعلقات دیگر پارٹیوں میں لوگوں کے ساتھ ہیں، اور وہ بہت شاندار ہیں، حتیٰ کہ پی ٹی آئی والوں کے ساتھ بھی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے بالکل یہ خبر نہیں ہے کہ چوہدری نثار علی خان مسلم لیگ ن میں واپس آ رہے ہیں۔ اسی طرح سردار مہتاب عباسی، شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل، محمد زبیر کے ساتھ اگر پس پردہ رابطے ہورہے ہیں تو اس کا مجھے علم نہیں ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی اور سابق وزیر داخلہ کی خیریت دریافت کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان ملکی سیاسی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
اس موقع پر وزیراعظم نے ہنستے ہوئے کہا ’چوہدری صاحب! آپ تو ہمیں بھول ہی گئے ہیں‘، جس پر چوہدری نثار نے مسکراتے ہوئے جواب دیا، نہیں میاں صاحب! بس طبیعت کچھ عرصے سے ناساز رہی ہے۔
اس سے قبل میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے چوہدری نثار کو مسلم لیگ (ن) میں واپسی کی دعوت دی جائے گی، تاہم حتمی فیصلہ چوہدری نثار علی خود کریں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلے سے ٹیلیفونک رابطے بھی موجود ہیں۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری اعلامیےکے مطابق ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی، اور دونوں رہنماؤں نے ماضی کی یادیں تازہ کیں۔
یاد رہے کہ 2017 میں مسلم لیگ ن کے صدر و سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد چوہدری نثار کے پارٹی قیادت سے اختلافات پیدا ہوگئے تھے جس کے باعث انہوں نے مسلم لیگ ن کو خیرباد کہہ دیا تھا۔
گزشتہ شب نجی ٹی وی چینل سے انٹرویو کے دوران ایک دوسرے سوال کے جواب میں مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ہائبرڈ نظام حکومت سے ووٹ کی عزت پر سمجھوتا نہیں ہوتا۔ یہ دونوں ایک دوسری کی متضاد نہیں ہیں۔ پاکستان کی پوری تاریخ میں کون سا ایسا دور تھا جس میں اسٹیبلشمنٹ کو گورننس سے پوری طرح خارج رکھا گیا۔ کوئی ایک دور بھی ایسا نہیں ہے۔ سوائے پاکستانی تاریخ کے آغاز کے دو، تین برسوں کے۔
’ میں جس ہائبرڈ نظام کی بات کرتا ہوں، وہ ایسا نظام ہے جو ڈیلیور کر رہا ہے۔ اگر ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے سیاسی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر ایک گہری کھائی میں گرے ہوئے ملک کو نکالا ہے اور اب بھی نکال رہے ہیں تو اس سے ووٹ کی عزت پر سمجھوتا نہیں ہورہا ہے۔ جب کل کو عام انتخابات ہوں گے تو ووٹ کی عزت ہوگی۔ جس کو بھی ووٹ ملے گا، وہ اوپر آئے گا۔‘
خواجہ محمد آصف نے کہا کہ دنیا کا کون سا ملک ہے جہاں اسٹیبلشمنٹ حکومت نہیں کر رہی ہے۔ کیا امریکا میں اسٹیبلشمنٹ کے بغیر حکومت ہورہی ہے؟ آپ اسٹیبلشمنٹ کے بغیر کام کرکے دکھائیں۔ اسی طرح برطانیہ کی بات کرلیں۔ وہاں بھی یہی صورت حال ہے۔ وہاں پچھلے ڈیڑھ ، دو سو سال سے ایک اسٹیبلشمنٹ بیٹھی ہوئی ہے۔ اگر معاملات پٹڑی سے اترنے لگتی ہے تو اسٹیبلشمنٹ مداخلت کرتی ہے۔ کوئی ایک ملک ایسا نہیں ہے جہاں حکمرانی میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار نہیں ہے۔