لندن میں مقیم بھارتی نژاد برطانوی شہری نے انڈیا کی اعلیٰ ترین ٹیکنالوجی یونیورسٹی کی حقیقت بتاتے ہوئے طالبعلموں کو اہم مشورہ دے دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لندن میں مقیم ٹیک پروفیشنل کنال کوشواہا کی جانب سے دیے گئے ایک مشورے نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر وائرل ہونے والی ایک پوسٹ میں کنال نے کہا کہ ملازمت کی تلاش کرنے والے افراد کو ریفرل مانگتے وقت اپنی تعلیم کے بجائے اپنے کام، منصوبوں اور مہارت کو نمایاں کرنا چاہیے۔
لندن میں نوکری کرنے والے کنال کوشواہا نے ایک ریفرل میسج شیئر کیا جن کے الفاظ ”I’m an IIT alumnus“ (میں آئی آئی ٹی کا سابق طالب علم ہوں) سے شروع ہوئے۔ اگرچہ انہوں نے اس جرات کو سراہا کہ کوئی شخص ریفرل کے لیے خود سے رابطہ کرتا ہے، لیکن ان کا کہنا تھا کہ جب پیغامات مختصر ہوں تو ہر لفظ کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ملازمت کی تلاش ایک مشکل مرحلہ ہے اور اس کے لیے ہمت چاہیے ہوتی ہے۔ لیکن جب پیغام مختصر ہو، تو ہر لفظ قیمتی ہوتا ہے۔ کسی کالج کے نام سے بات شروع کرنا بعض اوقات یہ موقع گنوا دیتا ہے کہ آپ خود کو کس چیز سے ممتاز ثابت کر سکتے ہیں۔
کنال نے ملازمت کے متلاشی افراد پر زور دیا کہ وہ اس بات پر توجہ دیں کہ وہ کمپنی یا ٹیم میں کیا قدر شامل کر سکتے ہیں، بجائے اس کے کہ صرف اپنی تعلیمی اسناد کو پیش کریں۔
دنیا کے مختلف ممالک میں کام کرنے کے اپنے تجربے کی روشنی میں کنال نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ ’’IIT‘‘ جیسا تعلیمی ٹیگ بھارت سے باہر زیادہ معنی نہیں رکھتا۔
کنال نے مزید کہا کہ بھارت سے باہر کوئی آپ کے آئی آئی ٹی کے طالب علم ہونے کی پرواہ نہیں کرتا۔ اس کی بھارت میں اہمیت ہوسکتی ہے، تاہم اگر آپ عالمی کمپنیوں میں ریموٹ جاب کی تلاش میں ہیں تو یہ کافی نہیں ہے۔