بھارت نے دریائے چناب میں اچانک پانی چھوڑ دیا، رات گئے سطح بلند ہونے کا خدشہ

بھارت کی جانب سے 24 گھنٹے پانی بند رکھنے کے بعد اچانک دریائے چناب میں پانی چھوڑ دیا۔ چند گھنٹوں پہلے خشک ہوتے دریا میں پانی 28 ہزار کیوسک تک جا پہنچا جس کے باعث آج رات پانی کی سطح مزید بلند ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ مقامی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

بھارت نے 24 گھنٹے تک پانی کی بندش کے بعد اچانک دریائے چناب میں پانی چھوڑ دیا، جس کے باعث ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ چند گھنٹے قبل خشک نظر آنے والا دریا اب 28 ہزار کیوسک تک بھر چکا ہے۔
محکمہ آبپاشی کے مطابق بھارت کی جانب سے پانی کا یہ اچانک اخراج خطرناک صورتحال پیدا کر سکتا ہے اور آج رات پانی کی سطح میں مزید بلند ہونے کا خدشہ ہے۔ مقامی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس طرح کا غیر متوقع اقدام نہ صرف سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے بلکہ پاکستان کے لیے سیلابی خطرات بھی بڑھا دیتا ہے۔
دوسری جانب ارسا نے بھی دریائے چناب کی صورت حال پر کڑی نظر رکھنے اور پانی کی آمد و اخراج کے ڈیٹا کو مسلسل مانیٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ ممکنہ خطرات سے بروقت نمٹا جا سکے۔

واضح رہے کہ پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرنے کے بعد بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایک نیا اور خطرناک قدم اٹھایا۔
بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ دریائے چناب پر واقع بگلیہار ڈیم سے پاکستان کی طرف بہنے والا پانی روک دیا گیا ہے، جبکہ اطلاعات کے مطابق بھارتی حکومت جہلم پر واقع کشن گنگا ڈیم پر بھی اسی طرح کے اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ساتھ ہی بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں پن بجلی منصوبوں کے ذخائر میں اضافہ شروع کر دیا ہے۔
بھارت کے ”سی این بی سی ٹی وی 18“ کے مطابق بھارتی حکام نے بگلیہار ڈیم کو پہلے مکمل خالی کیا، اس کے بعد اس کے گیٹ بند کردیئے اور اب ڈیم سے پانی اس وقت تک نہیں نکلے گا جب تک یہ مکمل طور پر بھر نہیں جاتا۔

بھارت کی جانب سے چناب میں پانی روکنے اور چھوڑنے کا کھیل مقبوضہ کشمیر کے عوام کو بھی مہنگا پڑ گیا۔ بھارت نے پیر کی شام الرٹ جاری کیا کہ اکھنور کے عوام دریائے چناب کے قریبی علاقے خالی کر دیں کیونکہ پانی ایک بار پھر تیز ہو سکتا ہے اس سے پہلے دریا چناب کا پانی کم ہونے کی وجہ سے اکھنور میں مقامی لوگ پیدل دریا عبور کرتے دکھائی دیے۔
اس سے قبل بگلیہار اور سلال ڈیمز کے دروازے بند کیے جانے کے بعد دریا کی سطح غیر معمولی حد تک گر گئی تھی۔ نتیجتاً اکھنور کے مقامی لوگ دریا میں اتر آئے اور بعض افراد پیدل ہی اسے عبور کرتے دکھائی دیے۔ مقامی رہائشیوں کے مطابق ماضی میں چناب کی سطح 25 سے 30 فٹ تک ہوتی تھی، مگر اب وہ محض ڈیڑھ سے دو فٹ رہ گئی ہے۔
یہ تبدیلی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ فیصلے سے جوڑی جا رہی ہے، جس میں انہوں نے پاکستان کے ساتھ 1960 کا سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کر دیا ہے۔ یہ قدم پہلگام حملے کے بعد اٹھایا گیا، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ بھارت نے بغیر ثبوت کے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا اور ساتھ ہی پاکستانی حکام کو ایک ہفتے میں ملک چھوڑنے کا حکم بھی دیا۔
حالات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ بھارت کی آبی پالیسی نہ صرف بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ اس کے اپنے زیر قبضہ علاقوں کے عوام کو بھی غیر ذمہ دارانہ فیصلوں کا نشانہ بنا رہی ہے۔ دریا کی سطح میں اس قدر شدید اتار چڑھاؤ انسانی جانوں اور روزمرہ زندگی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، جس کی ذمہ داری بھارتی حکومت کی سیاسی چالوں پر عائد ہوتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں