اے آئی 2030 تک انسان جیسی ذہانت حاصل کر کے ’انسانیت کو تباہ‘ کرسکتا ہے، گوگل کی پیشگوئی

مصنوعی عمومی ذہانت (Artificial General Intelligence) کی ترقی پر بہت ساری تحقیق ہو رہی ہے، اور ایک حالیہ تحقیق کے مطابق گوگل ڈیپ مائنڈ نے پیش گوئی کی ہے کہ 2030 تک انسانوں کے برابر ذہانت رکھنے والی مصنوعی ذہانت ممکن ہو سکتی ہے، جو انسانوں کے لئے شدید خطرات کا باعث بن سکتی ہے۔ اس تحقیق کے مطابق، اگر ’اے جی آئی‘ کو صحیح طریقے سے کنٹرول نہ کیا گیا تو یہ انسانیت کی بقاء کے لیے ایک سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔

’اے جی آئی‘ کیا ہے؟

’اے جی آئی‘ یا مصنوعی عمومی ذہانت، ایک ایسا نظام ہے جو انسانوں کی طرح مختلف کاموں میں ذہانت کا مظاہرہ کر سکتا ہے۔ جہاں تک محدود مصنوعی ذہانت مخصوص کاموں جیسے کہ زبان کی ترجمہ، چہرے کی شناخت، یا گیمز کھیلنے میں بہترین ہے، وہاں’اے جی آئی’ وہ ذہانت ہے جو ہر قسم کے کاموں کو سمجھنے، سیکھنے اور حل کرنے میں انسانوں کی طرح طاقتور ہو۔ ’اے جی آئی‘ کا مقصد ایک ایسا نظام تخلیق کرنا ہے جو انسانی ذہانت کے تمام پہلوؤں کو سمجھ سکے اور اس کا اطلاق مختلف شعبوں میں کر سکے۔

گوگل ڈیپ مائنڈ کی تحقیق

گوگل ڈیپ مائنڈ کی تحقیق میں یہ کہا گیا ہے کہ ’اے جی آئی‘ کی ترقی کے ساتھ ساتھ اس کے ممکنہ خطرات بھی بڑھ جائیں گے۔ ان خطرات کو چار بڑے زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے،

غلط استعمال: اے آئی کو نقصان دہ طریقوں سے استعمال کرنا۔

غلط ہم آہنگی: اے آئی کے اہداف اور انسانوں کے مفادات میں عدم مطابقت

غلطیاں: اے آئی کے نظام میں پیش آنے والی غلطیاں جو نقصاندہ ثابت ہو سکتی ہیں۔

ساختی خطرات: اے آئی کی ساخت اور اس کے کام کرنے کے طریقہ کار کے ساتھ جڑے خطرات۔

ڈیپ مائنڈ نے اس تحقیق میں ان خطرات کے سدباب کے لیے حکمت عملی بھی وضع کی ہے، جس میں ’اے آئی‘ کے غلط استعمال کو روکنے پر زور دیا گیا ہے۔ ان خطرات کی روک تھام کے لیے ایک عالمی سطح پر معیاری نگرانی کی ضرورت بھی محسوس کی گئی ہے۔

ڈیپ مائنڈ کے سی ای او کی انتباہ

ڈیپ مائنڈ کے سی ای او، ڈیمس ہیسبیس، نے حال ہی میں کہا کہ اگلے پانچ سے دس سالوں میں ’اے جی آئی‘ کی ترقی کی توقع ہے اور اس کے ساتھ ہی اس کے خطرات بھی بڑھ جائیں گے۔ ان کا خیال ہے کہ ’اے جی آئی‘ کے لئے ایک عالمی سطح پر تنظیم بنانی چاہیے، جیسے کہ ’یورپی مرکز برائے جوہری تحقیق‘ یا ’بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی‘ کی طرح۔ ان کا ماننا ہے کہ اس نوعیت کے تحقیقی ادارے ’اے جی آئی‘ کی ترقی کے ساتھ منسلک خطرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

’اے جی آئی‘ کے خطرات

گوگل ڈیپ مائنڈ کے مطابق، ’اے آئی‘ کے ممکنہ خطرات میں سب سے زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ اس کی طاقت اتنی بڑی ہو سکتی ہے کہ وہ انسانیت کے لیے ایک حقیقی خطرہ بن جائے۔ اگر ’اے آئی‘ کو مناسب طریقے سے کنٹرول نہ کیا گیا تو اس کے غلط استعمال یا ساختی خطرات انسانوں کی بقاء کے لیے سنگین نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی ترقی کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر اس کی نگرانی اور اخلاقی پہلوؤں پر بھی سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔

احتیاطی تدابیر

ایسے حالات میں جہاں ’اے آئی‘ کی ترقی ممکنہ طور پر انسانیت کے لئے خطرہ بن سکتی ہے، اس کی نگرانی اور احتیاطی تدابیر انتہائی ضروری ہیں۔ عالمی سطح پر ایک ایسا ادارہ قائم کرنا جو ’ اے جی آئی’ کی ترقی اور اس کے استعمال پر نگرانی رکھے، اس خطرے کو کم کرنے کے لیے ضروری ہو سکتا ہے۔ ڈیمس ہیسبیس نے کہا ہے کہ ’ اے آئی’ کے لئے ایک ’یونائیٹڈ نیشن جیسے‘ عالمی ادارے کی ضرورت ہے جو مختلف ممالک کے ساتھ مل کر اس کی ترقی اور استعمال پر نگرانی رکھے۔

گوگل نے انسانوں کی طرح سوچنے والا نیا اے آئی ماڈل متعارف کرادیا

’اے جی آئی‘ کی ترقی کے ساتھ جڑے خطرات اور فوائد دونوں ہی موجود ہیں۔ اگرچہ ’اے جی آئی‘ دنیا کو نئے امکانات فراہم کر سکتا ہے، مگراس کی طاقت اور صلاحیتیں ایسی ہو سکتی ہیں کہ اگر اس پر مناسب قابو نہ پایا گیا تو یہ انسانوں کے لئے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ اس لئے ’اے جی آئی‘ کی ترقی کو انتہائی احتیاط اور عالمی سطح پر ایک معیاری نگرانی کے تحت کرنا بہت ضروری ہے تاکہ اس کے منفی اثرات سے بچا جا سکے اور انسانیت کی بقاء کو یقینی بنایا جا سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں