حکمران اتحاد جماعت متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) نے مدارس بل پر سربراہ جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی ) مولانا فضل الرحمان کے مؤقف کی تائید کردی ۔
منگل کے روز وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں ایم کیوایم وفد نے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی اور مدارس بل پر ان کا مؤقف سنا۔
ملاقات کے دوران متحدہ قومی موومنٹ کے وفد نے مقامی حکومتوں کے بل پر مولانا فضل الرحمان سے حمایت کی بھی درخواست کی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ مدارس بل کے معاملے پر مولانا فضل الرحمان کے مؤقف میں دلیل موجود ہے، 26 ویں آئینی ترمیم میں جو طے ہو چکا اس پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔
خالد مقبول کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کا مؤقف حکومت تک پہنچائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیوایم کے نسخے سے بنیادی جمہوریت کو یقنی بنایا جا سکتا ہے، امید ہے مولانا فضل الرحمان بھی ہمارا ساتھ دیں گے۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا مقررہ مدت گزرنے کے بعد مدارس رجسٹریشن بل ایکٹ بن چکا ہے اب اسکا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے ۔
انہوں نے واضح کیا کہ مدارس بل کا معاملہ ایوان صدر نے اُلجھایا ، حکومت کو تنازع حل کرنے کا راستہ بھی دکھا دیا ہے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ہم کوئی غلط مثال نہیں بنانا چاہتے ، مدارس بل ایکٹ بن چکا ہے اور جوعمل مکمل ہو چکا ہے اسے تسلیم کرتے ہوئے گزٹ نوٹیفکیشن ہونا چاہیے، حکومت تنازع سے بچنے کیلئے ہمارے مؤقف کو تسلیم کرے۔
اس موقع پر گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے ایک پُرمزاح بامعنی جملے سے حکومت اور مولانا دونوں کو خوش کیا۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ دینی مدارس کی رجسٹریشن وزارت تعلیم نے کرنی ہے اور ہم وزیر تعلیم کو ہی مولانا کے پاس لے آئے ہیں ۔