پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے انٹرنیٹ پر دستیاب مفت ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورکس (وی پی این ) سروسزختم کرتے ہوئے صارفین کے لیے ’وی پی این ‘ کے استعمال کے لیے رجسٹریشن کو لازمی قرار دے دیا ہے۔
اتوار کو ’وی پی این‘ سروسز کی بندش کی شکایت سامنے آنے کے بعد پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے صارفین کے لیے ہدایات جاری کی ہیں کہ ’سافٹ ویئر ہاؤسز، کال سینٹرز، فری لانسرزاورغیرملکی سفارت خانوں کے لیے قانونی محفوظ اور بلا تعطل آپریشنز کے پیش نظر ’وی پی این‘ رجسٹریشن کا عمل ’ون ونڈو آپریشن کے تحت پی ٹی اے اور پی ایس ای بی کی ویب سائٹس پر مفت دستیاب ہے۔
پی ٹی اے کے مطابق یہ ایک جاری سرگرمی ہے جسے پی ٹی اے، وزارت آئی ٹی، پی ایس ای بی اور پاشا کی جانب سے مسلسل مربوط کیا جا رہا ہے۔ سال 2020 سے اب 20,000 سے زیادہ آئی پی ایڈریسر وی پی این کے لیے رجسٹرڈ کیے جاچکے ہیں۔
پی ٹی اے کے مطابق بلا تعطل اور محفوظ آن لائن کا روبار کو یقینی بنانے کے لیے براہ کرم /https://ipregistration.pta.gov.pk پر اپنا وی پی این رجسٹرڈ کروائیں۔
پی ٹی اے کے مطابق وی پی این رجسٹریشن کے حوالے سے درخواست جمع کروانے کے مراحل کی تفصیلی معلومات پی ٹی اے کے سوشل میڈیا چینلز پر بھی دستیاب ہیں۔
اتوار کو پاکستان بھر میں انٹرنیٹ صارفین نے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کی بندش کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ اتوار کو ان کی ’وی پی این‘ کے ذریعے چلنے والی سوشل میڈیا اوردیگرویب سائٹس تک رسائی ناممکن ہو گئی ہے۔
ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس دنیا بھرمیں وسیع پیمانے پرایسے انٹرنیٹ مواد تک رسائی حاصل کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں جو ان کے ملک میں انٹرنیٹ صارفین کے لیے ناقابل رسائی یا مسدود کیے گئے ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ حکومت نے فائر وال کے ذریعے پاکستان میں سوشل میڈیا سمیت دیگرمتعدد ویب سائٹ تک صارفین کی رسائی کو بلاک کردیا تھا، ان بلاک شدہ ویب سائٹس میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ سر فہرست تھی جسے ’وی پی این‘ کے ذریعے ہی صارفین استعمال کرتے تھے۔
حتیٰ کہ وزیراعظم پاکستان سمیت دیگرحکومتی اراکین، وزرا اوراعلیٰ حکام ’وی پی این‘ کے ذریعے ہی ’ایکس‘ تک رسائی حاصل کرتے ہیں، اس حوالے سے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے ’ایکس ڈاٹ کام‘ کے ذریعے ہی نو منتخب امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد پیش کی، جس پرانہیں اندرون ملک اوربیرون ملک ’ایکس‘ پرحکومتی پابندی عائد کیے جانے کے باعث تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
یاد رہے کہ رواں سال اگست میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) وی پی این کے استعمال پر بھی پابندی عائد کر رہی تھی، جس کا مقصد پہلے سے ہی ممنوعہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس تک رسائی کو روکنا تھا۔
ایک ماہ بعد وزیراطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا تھا کہ ’ایکس‘ پر پابندی قومی سلامتی کے مسائل کی وجہ سے لگائی گئی ہے نہ کہ آزادی اظہار پر قدغن لگانے کے لیے لگائی گئی ہے، انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’علیحدگی پسند اور دہشتگرد‘ پاکستان کے خلاف ’ایکس‘ پلیٹ فارم کا استعمال کر رہے ہیں، جس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
رواں ماہ پی ٹی اے نے ان افواہوں کی تردید کی تھی اور واضح کیا تھا کہ ملک میں وی پی این بلاک نہیں کیے جا رہے ہیں۔ ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹر نے ایک بیان میں کہا کہ ’پی ٹی اے ‘کی جانب سے ’وی پی این‘ بلاک کرنے کے حوالے سے میڈیا میں گردش کرنے والی حالیہ خبریں واضح کرتی ہیں کہ پاکستان میں ’وی پی این‘ بلاک نہیں کیے جا رہے۔
پی ٹی اے تمام آئی ٹی کمپنیوں، سافٹ ویئر ہاؤسز، فری لانسرز اور بینکوں وغیرہ کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے کہ وہ وی پی این استعمال کرنے کے لیے اپنے آئی پیز رجسٹرڈ کروائیں تاکہ کسی بھی رکاوٹ کی صورت میں ان اداروں کی انٹرنیٹ سروسز متاثر نہ ہوں۔
ادھراتوار کو پاکستان میں ’ایکس ڈاٹ کام‘ کے متعدد صارفین کی جانب سے کو بدستورشکایات سامنے آ رہی ہیں کہ چند ایک کے سوا کوئی بھی ’وی پی این‘ کام نہیں کررہا ہے یا پھریہ انتہائی سست روی کا شکار ہے، اس تک رسائی کو محدود کیا جارہا ہے۔
صارفین نے وی پی این سروسزجن میں ’وی پی این ان لمیٹڈ‘، ’ٹنل بیئر‘، ’کلاؤڈ فیئروارپ‘، ’ویب براؤزِک‘ و دیگر متعدد شامل ہیں، کی بندش کی شکایات کی ہیں، اس کے ساتھ انٹرنیٹ بھی انتہائی سست روی کا شکار رہا جس کے بارے میں تقریباً تمام مسائل ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک سے منسلک ہونے سے متعلق تھے۔
ملک بھر سے رات گئے تک اطلاعات جاری رہیں کہ لامحدود صارفین اب بھی وی پی این کی بندش جیسے مسائل کی اطلاع دے رہے ہیں، کچھ ایکس صارفین نے وی پی این خدمات کی فہرست شائع کی جواب بھی پاکستان میں فعال ہیں