ڈاکٹرز کی نظر سے چوک جانے والے فریکچرز اب مصنوعی ذہانت پکڑے گی

جب ڈاکٹرز ایکس رے کے ذریعے کسی مریض کی ٹوٹی ہوئی ہڈیوں کا جائزہ لیتے ہیں تو یہ احتمال رہتا ہے کہ اور کوئی شکستہ ہڈی ان کی نظر سے چوک جائے لیکن اس مسئلے کا حل اب مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس، اے آئی) کے مدد اب ممکن ہوچکا ہے۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق انگلینڈ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ کیئر ایکسی لینس (این آئی سی ای) کا کہنا ہے کہ جب ڈاکٹر ایکس رے کا تجزیہ کرتے ہیں تو اے آئی میں صلاحیت ہوتی ہے کہ اس سے کوئی ٹوٹی ہوئی ہڈی کی نشاندہی رہ نہ جائے۔

صحت کی تشخیص کرنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی محفوظ ہے اور یہ تشخیص کو تیز کر سکتی ہے اور معالجین پر دباؤ کم کرتے ہوئے ابتدائی معائنے میں رہ جانے والی کثر کے لیے مزید اپوائنٹمنٹس کی ضرورت کو کم کر سکتی ہے۔

انگلینڈ میں فوری نگہداشت کے لیے 4 اے آئی ٹولز کی سفارش کی جائے گی جبکہ ٹیکنالوجی کے فوائد پر مزید شواہد اکٹھے کیے گئے ہیں۔ تاہم اے آئی اکیلے کام نہیں کرے گی بلکہ ہر تصویر کا صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور کے ذریعے جائزہ لیا جائے گا۔

این آئی سی ای کا کہنا ہے کہ 3 تا 10 فیصد کیسز میں ٹوٹی ہوئی ہڈیوں کی نشاندہی ہونے سے رہ جاتی ہے اور یہ ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹس میں سب سے عام تشخیصی غلطی ہے اور تربیت یافتہ ماہرین جو نیشنل ہیلتھ سروس میں روزانہ ہزاروں ایکس رے امیجز کا جائزہ لیتے اور ان کا تجزیہ کرتے ہیں ان کی تعداد بھی کم ہے اور ان پر کام کا بوجھ بہت زیادہ ہے۔

این آئی سی ای کی ہیلتھ ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر مارک چیپ مین کا کہنا ہے کہ ماہرین کی کمی کا حل یہ ہے کہ ان کی معاونت کے لیے اے آئی سے استفادہ کیا جائے جس سے ان کا کام آسان ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ اے آئی ٹیکنالوجیز استعمال کرنے کے لیے محفوظ ہیں اور یہ ایسے فریکچرز کو دیکھ سکتی ہیں جنہیں دیکھنے سے انسان قاصر رہتا ہے۔

این آئی سی کا کہنا ہے کہ اس بات کا کوئی خدشہ نہیں ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی غلط تشخیص کا سبب بنے گی یا فریکچرز کی تعداد زیادہ آنے لگے گی کیوں کہ ایک ریڈیولوجسٹ ہمیشہ ایکسرے کی تصاویر کا بغور جائزہ لے گا۔ تاہم یہ عمل معالجین کے اپنے طور پر تصاویر دیکھنے سے بہتر ہوگا۔

واضح رہے کہ صحت کی دیکھ بھال میں مصنوعی ذہانت کا استعمال سودمند ثابت ہو رہا ہے ۔ اس ٹیکنالوجی سے اس بات کا پتا لگانے میں خاصی مدد مل رہی ہے کہ کسی فرد کو چھاتی کے کینسر یا دل کے دورے کا خطرہ تو نہیں اور اے آئی کی مدد سے یہ بھی پیشگوئی کی جاسکتی ہے کہ اگلی وبائی بیماری کب پھیلے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں