مصر کے سابق وزیر نوادرات زاہی حواس نے جرمنی پر زور دیا ہے کہ وہ ملکہ نیفرتیتی کا فرعونی مجسمہ واپس کرے جو اس وقت برلن کے نیوس میوزیم میں رکھا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مذکورہ مجسمہ سنہ 1345 قبل مسیح میں تیار کیا گیا تھا۔ ایک جرمن آثار قدیمہ کی ٹیم نے قاہرہ سے تقریباً 300 کلومیٹر (185 میل) جنوب میں ٹیل ال امرنا میں سنہ 1912 میں پینٹ شدہ چونے کے پتھر کے اس مجسمے کو دریافت کیا تھا اور ایک سال بعد اسے برلن بھیج دیا۔
یہ امرنا شہر کی باقیات میں دریافت کیا گیا تھا جو نیفرتیتی کے شوہر فرعون اخیناتن کے تحت مختصر مدت کا دارالحکومت تھا۔ سنہ 1335 قبل مسیح میں اس کی موت کے بعد شہر کو چھوڑ دیا گیا۔
سابق وزیر نوادرات کی درخواست میں مجسمے کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسے سنہ 1900 کی دہائی کے اوائل میں مصر سے غیر قانونی طور پر لے جایا گیا تھا۔
بدعتی بادشاہ کہلانے والا اخیناتن مصر کے دیگر دیوتاؤں کو چھوڑ کر دیوتا آٹین کی عبادت کو فروغ دینے کے لیے بدنام تھا۔ اس کے دور حکومت نے مصری فن میں بھی ایک بنیادی تبدیلی متعارف کرائی۔
ہفتے کے روز شروع کی گئی اپنی درخواست میں زاہی حواس نے مجسمے کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کی دریافت کے بعد اسے مصر سے غیر قانونی طور پر لے جایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکومتی نہیں بلکہ ایک قومی کمیٹی ہے جو نیفرتیتی کے مجسمے کی واپسی کا مطالبہ کر رہی ہے۔
زاہی حواس نے کہا کہ وہ قانونی طور پر مصر سے نکالے گئے نوادرات کی واپسی کا مطالبہ نہیں کر رہے ہیں بلکہ ان 3 اہم خوبصورت اشیا کو وطن واپس لانے پر مرکوز ہے جن میں Nefertiti، Rosetta Stone اور Dendera Zodiac کا مجسمہ شامل ہے۔
جرمنی کی سابق چانسلر ایجیلا مرکل مورتی کا جائزہ لیتے ہوئے۔
یاد رہے کہ یہ زاہی حواس کا دیرینہ مطالبہ ہے۔ انہوں نے جنوری 2011 میں بھی جرمنی باضابطہ طور پر ملکہ نیفرتیتی کے 3,300 سال پرانے مجسمے کی واپسی کی درخواست کی تھی تاہم اب تک اس حوالے سے کچھ نہیں ہوسکا۔
اس وقت اس حوالے سے جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان آندریاس پیشکے نے میڈیا کو بتایا تھا کہ یہ مصری ریاست کی طرف سے سرکاری درخواست نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ مجسمے کی واپسی کے لیے اس طرح کی درخواست حکومت سے حکومت کو دی جانی چاہیے جبکہ یہاں ایسا معاملہ نہیں ہے