ملک کے مختلف اضلاع میں خصوصی انسداد پولیومہم کا آغاز

پولیو وائرس پر قابو پانے کے لیے ملک کے مختلف اضلاع میں آج سے خصوصی انسداد پولیومہم کا آغاز ہوگیا، قومی ذیلی انسداد پولیو مہم 15 ستمبر تک جاری رہے گی۔

پولیو مہم کے دوران ملک کے 111 اضلاع میں 5 سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

7 روزہ مہم میں سندھ کے 29، بلوچستان کے 33، خیبرپختونخوا کے 30 اور پنجاب کے 15 اضلاع میں 3 کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ اسلام آباد، آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کے 4 اضلاع میں 7 لاکھ بچوں کو ویکسین پلائی جائے گی۔
وزارت صحت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ پولیو وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر تمام والدین انسداد پولیو مہم کے دوران اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطریں ضرور پلائیں اور پولیو ٹیموں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں تاکہ آپ کے بچے عمر بھر کی معذوری سے بچ سکیں کیونکہ فیصلہ آج کرنا ہے، اگر کل بچّے کو چلنا ہے۔

وزیراعظم نے ملک بھر میں انسداد پولیو کی خصوصی مہم کا آغاز کر دیا
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے خصوصی پولیو مہم کا آغاز کردیا۔
وزیرِ اعظم نے انسداد پولیو کی خصوصی مہم کا آغاز کرتے ہوئے بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلائے اور بعدازاں اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان سے پولیو جیسے موذی مرض کے خاتمے کے لیے حکومت کے ساتھ تعاون کرنے والے شراکت داروں اور دوست بین الاقوامی تنظیموں کے شکرگزار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پر اید ہوں کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر پولیو کے ملک سے مکمل خاتمے میں کامیاب ہو جائے گی، انشاء اللہ پولیو کے پاکستان سے مکمل خاتمے کیلیے ہماری کوششیں ضرور رنگ لائیں گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی و صوبائی عہدیداران، پولیو ورکرز، سیکیورٹی اہلکار، سب کی انسداد پولیو کے لیے کوششوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے والدین سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اپنے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو تمام عمر کی معذوری سے بچانے کے لیے پولیو ویکسین کے قطرے ضرور پلوائیں اور اپنے بچوں کے محفوظ مستقبل کے لیے انسداد پولیو کی ٹیموں سے بھرپور تعاون کریں۔
تقریب میں وزیرِ اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ، انسدادِ پولیو کے لیے وزیرِ اعظم کی نمائندہِ خصوصی عائشہ رضا فاروق، ورلڈ ہیلتھ آرگنائیزیشن، یونی سیف، گیٹس فاؤنڈیشن اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں