8 دن کا خلائی دورہ امریکی خلابازوں کے لیے 8 ماہ کی سزا بن گیا

خلا میں 8 دن کے تجرباتی مشن پر جانے جانے والے 2 امریکی خلابازوں کو یہ تجربہ مہنگا پڑ گیا اور وہ 8 ماہ کے لیے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پھنس کر رہ گئے ہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق، 61 سالہ بیری ولمور اور 58 سالہ سنیتا ولیمز 5 جون کو بوئنگ اسٹار لائنر خلائی جہاز کے ذریعے بین الاقوامی خلائی سٹیشن کے لیےآزمائشی مشن پر روانہ ہوئے۔
یہ ان خلابازوں کے خلائی جہاز کی آزمائشی پرواز تھی جس کے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پہنچنے کے بعد اس میں تکنیکی مسائل کا انکشاف ہوا جس کے بعد اس خلائی جہاز کو واپسی کے سفر کے لیے غیرمحفوظ قرار دے دیا گیا ۔
ان دونوں خلا بازوں کو اب زمین پر واپس لانے کے لیے متبادل جہاز کی ضرورت ہے تاہم امریکی خلائی ادارے ناسا کے حکام کے مطابق امریکی خلابازوں کو واپس لانے کے حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکا ہے۔
ناسا حکام کا کہنا ہے کہ ان کی اولین ترجیح دونوں خلا بازوں کو اسٹار لائنر کے ذریعے ہی واپس لانا ہے تاہم خلابازوں کو واپس لانے کے دیگر آپشنز بھی موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک ممکنہ آپشن یہ ہے کہ ان دونوں خلابازوں کو ستمبر میں شروع ہونے والے مشن سے منسلک کردیا جائے، یہ مشن آئندہ برس فروری زمین پر واپس آئے گا۔
اگر ناسا اس منصوبے پر عملدرآمد کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ دونوں خلاباز بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر 8 دن کے بجائے 8 ماہ سے زیادہ عرصہ گزاریں گے۔
ناسا نے رواں ہفتے کے آغاز پر دونوں خلا بازوں کے لیے اضافی لباس اور کھانے پینے کی اشیا بھجوا دی ہیں۔ سنیتا ولیمز بحریہ کی ایک ریٹائرڈ ہیلی کاپٹر پائلٹ ہیں جبکہ بیری ولمور ایک سابق فائٹر جیٹ پائلٹ ہیں جو اس سے پہلے 2 مرتبہ خلا میں جاچکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں