ڈونلڈ ٹرمپ سمیت اہم افراد کے قتل کی کوشش کا الزام، پاکستانی شہری پر فرد جرم عائد

امریکی محکمہ انصاف نے پاکستانی شہری آصف رضا مرچنٹ کو گرفتار کرکے اس کے خلاف ایران کی مدد سے امریکی سیاستدان یا حکام کو قتل کرنے کی سازش اور اس کے لیے اجرتی قاتل کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کے الزامات کے تحت فرد جرم عائد کردی ہے۔

امریکی محکمہ انصاف نے آصف مرچنٹ پر الزام عائد کیا ہے انہوں نے ایرانی حکومت سے اپنے تعلقات کے بل بوتے پر امریکی سرزمین پر ’سیاسی قتل‘ کی کوشش کی ہے، گزشتہ روز فراہم کردہ عدالتی دستاویزات کے مطابق یہ ایک ایسا مقدمہ ہے جس نے امریکی حکومت کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر عہدیداروں کی سیکیورٹی بڑھانے پر مجبور کیا تھا۔

46 سالہ آصف مرچنٹ پر الزام ہے کہ انہوں نے اہم امریکی اہلکاروں کو قتل کرنے کے لیے نیویارک میں ایک اجرتی قاتل کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی، میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ان کے اہداف میں شامل تھے۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق پاکستانی شہری نے جس کرائے کے قاتل کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی وہ ایف بی آئی کا خفیہ ایجنٹ تھا، جس کے باعث اس کا منصوبہ پکڑا گیا۔

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں پاکستانی شہری پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے آصف مرچنٹ کے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر پینسلوینیا میں ہونیوالے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کردی ہے۔

امریکی میڈیا کی جانب سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے اور منصوبہ بندی کو پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کی گئی، ایک امریکی اخبار نے ہیڈ لائن میں پاکستان پر الزام لگایا لیکن خبر میں اس کی تردید کردی اور اس اخبار نے ہیڈ لائن میں آصف مرچنٹ کا تعلق پاکستان سے جوڑ دیا تھا۔

امریکی اخبار نے تفصیلی خبر میں تردید کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ حملے میں آصف مرچنٹ کے ملوث ہونے کے ثبوت نہیں ملے، امریکی محکمہ انصاف نے بھی کہا ہے کہ ٹرمپ پر حملے کی منصوبہ بندی کا آصف مرچنٹ سے تعلق نہیں۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ آصف مرچنٹ کو12 جولائی کو امریکا چھوڑنے کی تیاری کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا، انہوں نے امریکی سرزمین پر مقامی سیاستدانوں کو قتل کرنے کے لیے اجرتی قاتل سے رابطہ کیا، جو خفیہ طور پر امریکی انٹیلیجنس اداروں کے لیے کام کررہا تھا۔
مذکورہ رپورٹ کے مطابق آصف مرچنٹ نےایک شخص کے گھر سے یو ایس بی چوری کرنے کی بات کی تھی، اس کے علاوہ یہ بھی دعوی کیا گیا کہ امریکی محکمہ انصاف کے مطابق منصوبہ بندی میں ایران بھی ملوث ہوسکتا ہے، اس بات کی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ آصف مرچنٹ کو منصوبہ بندی کی ہدایت کس نے دی تھی۔

ایک امریکی اہلکار نے اس معاملے پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایف بی آئی کے تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ ٹرمپ اور دیگر موجودہ اور سابق امریکی حکومتی اہلکار اس سازش کے مطلوبہ ہدف تھے، تاہم نیویارک کے بروکلین میں وفاقی استغاثہ کی طرف سے دائر الزامات کے مطابق46 سالہ آصف مرچنٹ پر الزام ہے کہ اس نے نیویارک شہر کا سفر کیا اور اگست کے آخر یا ستمبر کے اوائل میں قتل کرنے کے لیے ایک اجرتی قاتل کے ساتھ کام کیا۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق ملزم آصف مرچنٹ نے بتایا ہے کہ وہ امریکا میں ایسے افراد کو نشانہ بنانا چاہتے تھے جو پاکستان اور دنیا، مسلم دنیا کو نقصان پہنچا رہے ہیں، انہوں نے مزید وضاحت کی کہ یہ صرف عام لوگ نہیں ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں