آئی پی پیز کی مہنگی بجلی ، چیئرمین نیپرا نے غلطی کا اعتراف کر لیا

چیئرمین نیپرا وسیم مختار نے کہا کہ غلطی کہاں پر ہوئی عوام کو بجلی یونٹ 80 روپے میں پڑرہا ہے، ملک میں کیپسٹی 6 فیصد صنعتی ترقی کی مناسبت سے لگائی گئی،ماضی میں بجلی کی قلت کے باعث آئی پی پیز سے ڈالر میں معاہدے کیے، سرمایہ کار اپنا تحفظ دیکھتا ہے ڈالر ریٹ بڑھنے سے نقصان ہوا۔

رانا محمود الحسن کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کابینہ ڈویژن کا اجلاس ہوا، جس دوران بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین نیپرا وسیم مختار نے بتایا کہ اکتوبر، نومبر تک کمر شل مارکیٹ کھولنے لگے ہیں،جس کےبعد صارف کو اجازت ہو گی کہ اپنی کمپنی سےبجلی حاصل کر سکے، حکومت، بجلی کمپنی اور صارفین کے درمیان توازن قائم کرنا سب سےمشکل کام ہے، اب بجلی جینریشن کے نئے پلانٹس نہیں آ رہے۔

چیئرمین نیپرا نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب سے غلطی ہوئی ،2007 کےبعد بجلی شارٹیج آ گئی تھی 14-2013 میں چینی معاونت سےپاورپلانٹس لگے، ہم نے پلانٹ لگانے والی کمپنیز کو بطور مراعات ڈالر میں ادائیگی کی، ہماری روپے کی قدر مستحکم نہیں اس لیے سرمایہ کار ڈالر میں ادائیگی مانگتا ہے،سرمایہ کار کو اعتماد دیں معاشی حالات مستحکم رکھیں توبجلی کی قیمت نہیں بڑھےگی۔

سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ آئی پی پیز نے اوور پرائسنگ کر کے10 سال میں پیسہ کما لیا ہے، فرانزک آڈٹ کرائیں اور اس کی بھی کڑی نگرانی کروائی جائے۔

وسیم مختار نے کہا کہ ہم نے صنعت سے 150 ارب کی کراس سبسڈی ختم کی ہے، انڈسٹری گھریلو صارفین کو220 ارب کی کراس سبسڈی دےرہی تھی، اکتوبر سے ہول سیل مارکیٹ کھولیں گے، جب ہول سیل مارکیٹ کھولیں گے تو بڑے صارفین نکل جائیں گے، مشاورت جاری ہے ہول سیل مارکیٹ کھلی تو سسٹم میں موجود صارفین سے بوجھ کیسے اٹھایا جائے، اگر صنعت نکل گئی تو پھر گھریلو صارفین کا یا ٹیرف بڑھےگا یا سبسڈی بڑھانی پڑے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ مائیکرو اکنامکس استحکام رہے تو پھر بجلی کا نرخ نہیں بڑھےگا، سرمایہ کار کو اعتماد نہ دیا معاشی استحکام نہ آیا تو بجلی کی قمیت نہیں رکے گی۔ ارکان کمیٹی نے کہا کہ بجلی کی قیمتیں بڑھنے سے لوگ ہمارا گریبان پکڑ رہے ہیں، ان 40 خاندانوں کے آئی پی پیز عوام کو مہنگے پڑ رہے ہیں، ملک میں عوام میں بے چینی کی وجہ یہ آئی پی پیزہیں، ساہیوال میں کوئلے کے پلانٹ کی اجازت کیوں دی؟

ارکان کمیٹی کا کہناتھا کہ پورٹ سے ٹرین کے ذریعے کوئلہ سائیوال شفٹ کیا جاتا ہے، آئی پی پیز کے کنٹریکٹ کا فرانزک آڈٹ کروایا جائے، کیا معلوم نہیں تھا آئی پی پیز کا یہ ٹیرف گلے پڑے گا؟ آئی پی پیز کے پھندے سے نکلنے کا حل نکالا جائے۔

چیئرمین نیپرا نے کہا کہ کل ورلڈ بینک کی میٹنگ میں ہمیں کہا گیا ریگولیٹر پر سب کوتحفظات ہیں،ورلڈ بینک نےکہا سب کے اعتراض سے معلوم ہوتا ہے ریگولیٹر صحیح کام کررہا ہے۔

ارکان کمیٹی نے کہا کہ نیپرا فیصلہ کرے صارفین کا تحفظ کرنا ہے یا 40 خاندانوں کا؟ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ غلطی کہاں پر ہوئی عوام کو بجلی یونٹ 80 روپے میں پڑرہا ہے،ملک میں کیپسٹی 6 فیصد صنعتی ترقی کی مناسبت سے لگائی گئی،ماضی میں بجلی کی قلت کے باعث آئی پی پیز سے ڈالر میں معاہدے کیے، سرمایہ کار اپنا تحفظ دیکھتا ہے ڈالر ریٹ بڑھنے سے نقصان ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں