ٹیکس کی وصولی کو مزید سخت کرتے ہوئے وفاقی حکومت کی جانب سے نیا کلاسیفکیشن سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے ذریعے نان فائلرز پر زندگی تنگ کردی جائے گی، وہ نہ مالیاتی لین دین کرسکیں گے، نہ گاڑیاں اور غیر منقولہ جائیداد خرید سکیں گے، نہ سیکیورٹیز اور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری کرسکیں گے اور نہ ہی بینک اکاؤنٹس کھلوا سکیں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم ایسے اقدامات تجویز کرنا چاہتے ہیں جن سے قوانین پر عملدرآمد بہتر بنایا جا سکے، ٹیکس چوری کا خاتمہ کیا جا سکے اور ٹیکس کے نظام میں دیانت داری کو فروغ دیا جا سکے تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو۔
اس حوالے سے مزید جاننے کے لیے وی نیوز نے ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر نجیب میمن سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ قانون فائلر اور نان فائلر کی بحث سے بڑھ کر ہے، اصل بات یہ ہے کہ اگر کسی شخص کے پاس جائز ذریعہ آمدن موجود ہے، اور وہ کوئی اثاثہ جیسے گاڑی یا جائیداد خریدنا چاہتا ہے، تو وہ خرید سکتا ہے، چاہے وہ فائلر ہو یا نہ ہو۔
’بس شرط یہ ہے کہ وہ رجسٹرار یا متعلقہ اتھارٹی کے سامنے اپنے مالی وسائل اور آمدن کا ثبوت دے دے۔ اگر اس کے پاس آمدن جائز ہے، تو اسے جائیداد یا گاڑی خریدنے کی اجازت ہوگی۔‘
ایف بی آر ترجمان کے مطابق لیکن اگر کسی شخص کے پاس آمدن کا کوئی سفید (white) ذریعہ ہی موجود نہیں، نہ اس نے کوئی ٹیکس ریٹرن فائل کیا، اور نہ ہی اس کے ریٹرن میں کیش یا کوئی لیکوئیڈ اثاثہ دکھایا گیا ہے، تو وہ شخص نہ جائیداد خرید سکے گا نہ گاڑی۔
’یہ پابندی صرف نان فائلرز پر نہیں، بلکہ ان تمام افراد پر ہے جن کی آمدن کا ذریعہ مشکوک یا غیر واضح ہو۔‘
فائلر بننے کا غلط طریقہ ناکام ہوگا
ترجمان ایف بی آر ڈاکٹر نجیب میمن کے مطابق بہت سے لوگ صرف فائلر کا اسٹیٹس لینے کے لیے صفر آمدن کا ریٹرن فائل کر دیتے ہیں، یا معمولی سی آمدن جیسے 2 لاکھ روپے لکھ دیتے ہیں, کچھ تو صرف رسمی کارروائی پوری کرنے کے لیے خالی یا غلط فارم جمع کروا دیتے ہیں، ان کا مقصد صرف فائلر اور نان فائلر کے فرق سے بچنا ہوتا ہے۔
’اب نئی تجاویز اس لیے لائی گئی ہیں کہ اگر کسی کے پاس دکھانے کو آمدن ہی نہیں ہے، تو وہ مہنگی چیزیں جیسے گھر یا گاڑی کیسے خرید سکتا ہے۔‘
اگر آمدن جائز ہے لیکن ریٹرن نہیں دیا تو کیا ہوگا؟
اس سوال پر ترجمان ایف بی آر نے وضاحت کی کہ اگر کسی کے پاس وائٹ سورس آف انکم موجود ہے لیکن اس نے ابھی تک ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کیا تو اُسے موقع دیا جائے گا کہ وہ اپنا ریٹرن فائل کرے۔
’اگر ریٹرن میں آمدن کم دِکھائی گئی ہے، لیکن اس نے والدہ، بھائی یا کسی دوست سے رقم گفٹ یا قرض لی ہے، تو وہ ایک سادہ سا فارم بھر کر اپنی ٹیکس پروفائل پر اپلوڈ کرے گا، جس میں یہ لکھے گا کہ یہ رقم مجھے فلاں سے ملی ہے اور میں یہ جائیداد خرید رہا ہوں۔‘
ترجمان کے مطابق یہ فارم صرف ایک صفحے کا ہوگا، اور اس سے اس شخص کو اثاثہ خریدنے کی اجازت مل جائے گی، چاہے وہ وراثتی جائیداد ہی کیوں نہ ہو، لیکن اسے اس فارم میں اس کی وضاحت کرنا ہوگی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ جو جائیدادیں، گاڑیاں یا کسی قسم کے اثاثہ جات خریدے جا چکے ہیں، ان کا اب کچھ نہیں ہو سکتا مگر جو اب خریدیں گے، انہیں نان فائلرز اور مشکوک آمدن رکھنے والے افراد کے تاثر کے باعث مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔