پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے مبینہ طور پر ملک بھر میں ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی اینز) کے استعمال کو ریگولیٹ کرنے والی ایک نئی پالیسی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کیبنٹ سیکرٹریٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی اے کے چیئرمین حفیظ الرحمن نے کہا کہ پالیسی کے نفاذ کے بعد پاکستان میں صرف منظور شدہ وی پی این کام کریں گے۔
یہ اقدام 2024 میں ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس کے استعمال میں نمایاں اضافے کے بعد سامنے آیا ہے، بنیادی طور پر بلاک شدہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹویٹر) تک رسائی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
ٹاپ ٹین وی پی این کی ایک رپورٹ کے مطابق سماجی روابط کی ویب سائٹ ایکس کو بلاک کیے جانے کے دو دن بعد 19 فروری کو VPNs کی مانگ میں 131 فیصد اضافہ ہوا۔
پی ٹی اے کے سربراہ نے کہا کہ پابندی کے بعد پاکستان میں ایکس صارفین کی تعداد میں 70 فیصد کمی آئی ہے، صرف 30 فیصد نے وی پی این کے ذریعے پلیٹ فارم تک رسائی حاصل کی ہے۔
پی ٹی اے کے سربراہ نے کہا کہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس پر مکمل پابندی وی پی اینز پر کام کرنے والے متعدد آئی ٹی کاروبار کے خاتمے کا باعث بنے گی۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں وی پی این کو ریگولیٹ کرنے کی یہ پہلی کوشش نہیں ہے۔ اس سے قبل 2010 ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس ریگولیشن اور 2022 کی رجسٹریشن ڈرائیو کے ذریعے یہ کوشش کی جاچکی ہے۔
VPN کیا ہے؟
وی پی این (Virtual Privacy Network) دراصل ایک ایسا سافٹ وئیر ہے جس کے ذریعے بند کی گئی ویب سائٹس تک رسائی ممکن ہو جاتی ہے۔
2020 میں جن دنوں آن لائن ویڈیو گیم پب جی پر پابندی عائد تھی، اسی دوران بھارت میں اس گیم کو کئی صارفین وی پی این کے ذریعے چلا پا رہے تھے۔
اسی طرح حال ہی میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ بھی پابندی کا شکار ہے، جسے کئی صارفین وی پی این کے ذریعے استعمال کر پا رہے ہیں۔