کراچی کے علاقے کورنگی کریک میں 29 مارچ کو بھڑکنے والی آگ 18 روز بعد اچانک بجھ گئی، تاہم متاثرہ مقام سے گیس کا اخراج بدستور جاری ہے۔ گیس کے اخراج کے باعث علاقے میں شدید بو پھیل گئی ہے اور شہریوں کو متاثرہ مقام کے قریب جانے سے روک دیا گیا ہے۔
یہ آگ کورنگی کراسنگ کے قریب ایک نجی سوسائٹی کے خالی پلاٹ میں پانی کی بورنگ کے دوران لگی تھی، جس کے بعد زمین میں گہرائی تک گیس اور گرم پانی کا اخراج شروع ہو گیا تھا۔ گیس کی مقدار میں اضافے سے گڑھا مزید گہرا اور چوڑا ہو گیا ہے۔
صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ کی ہدایت پر وزارتِ پیٹرولیم نے ایک امریکی ماہر ٹیم کی خدمات حاصل کی ہیں۔ یہ ٹیم پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (PPL) اور یو ای پی ایل (UEPL) کی تکنیکی ٹیموں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔
چیف سیکریٹری کے ترجمان کے مطابق، امریکی ماہرین نے متاثرہ مقام کا معائنہ کیا ہے اور بتایا ہے کہ اگرچہ آگ بجھ گئی ہے لیکن گیس کا پریشر اور اخراج اب بھی برقرار ہے، جس سے خطرہ ٹلا نہیں۔ ماہرین کی جانب سے گڑھے میں سیمنٹ بھرنے کی حکمت عملی پر غور کیا جا رہا ہے تاکہ گیس کے اخراج کو روکا جا سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ کوششیں ناکام ہوئیں تو ممکنہ طور پر نئی ویل کھودنے اور براہِ راست گیس کے منبع تک پہنچنے کا فیصلہ ماہرین کی رپورٹ کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
گیس کے درجہ حرارت اور حجم کو جانچنے کے لیے جدید آلات منگوائے جا رہے ہیں تاکہ مؤثر حکمت عملی اپنائی جا سکے۔ حکومت سندھ نے وفاقی اور صوبائی اداروں سے قریبی رابطے میں رہتے ہوئے اس ہنگامی صورتحال پر قابو پانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔