16واں کراچی لٹریچر فیسٹیول، تمام تر رنگینیوں کے ساتھ اختتام پزیر

کراچی لٹریچر فیسٹیول 2024 کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا، جہاں تین روزہ مکالموں میں جدید دور کے تقاضے، مصنوعی ذہانت، عالمی صورتحال، اور فنون لطیفہ جیسے اہم موضوعات زیر بحث آئے۔

فیسٹیول کے دوران 26 کتابوں کی رونمائی ہوئی جبکہ 70 سے زائد سیشنز میں 200 سے زائد مقررین نے اپنی بصیرت سے حاضرین کو مستفید کیا۔ کے ایل ایف اس پیغام کے ساتھ ختم ہوا کہ ’Narratives from the Soil‘ کو عوامی آواز کے طور پر تسلیم اور فروغ دیا جائے۔
’اربن ڈائیلاگ: دی کراچی کچہری‘ کے عنوان سے ایک سیشن میں شہری مسائل پر روشنی ڈالی گئی جس میں مرتضیٰ وہاب، منصور رضا اور بلال حسن نے کراچی کی گورننس اور بنیادی ڈھانچے کے مسائل پر گفتگو کی۔ سیشن کی میزبانی مہم مہر نے کی۔

اہم قومی اور عالمی موضوعات پر ہونے والی بصیرت انگیز گفتگو سامعین کے لیے مرکز نگاہ رہی، ’پاکستان بنگلادیش تعلقات: ایک نیا آغاز‘ کے سیشن میں اکرام سہگل اور سلمیٰ ملک نے دونوں ممالک کے بدلتے تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔ اسی طرح، ’پاکستان کی آبادی: وقت کا بم یا موقع؟‘ سیشن میں ماہرین عذرا فضل پیچوہو، لبنیٰ ناز اور خالد مسعود نے آبادی کے بڑھتے ہوئے چیلنجز اور مواقع پر گفتگو کی۔

کاروباری دنیا میں پائیداری کے موضوع پر مارٹن ڈاسن، مایا عنایت اسماعیل اور قاسم علی شاہ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے سیاسی مباحثے پر اثرات کا جائزہ لینے کے لیے ایک اہم سیشن منعقد ہوا جس میں اظہر عباس، عنبر رحیم شمسی، شہزاد غیاث شیخ، اور فیصل سبزواری نے ندیم فاروق پراچہ کے ساتھ گفتگو کی۔

ادب کے میدان میں معروف ناول نگار کامیلا شمسی نے ’الفاظ کے ساتھ بنائی دنیا‘ سیشن میں حسن زیدی کے ساتھ اپنے ادبی سفر پر گفتگو کی جبکہ اردو ادب کی نامور شخصیات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ’اردو کی تازہ بستیاں‘ سیشن منعقد کیا گیا جس میں افتخار عارف، حارث خلیق اور اشفاق حسین نے شرکت کی۔

شاعری کے شائقین کے لیے ’کچھ غزلیں، کچھ نظمیں‘ کے عنوان سے محفل منعقد کی گئی جس میں معظم علی خان نے اپنا کلام پیش کیا۔ اسی طرح، ’کراچی: کہانیاں اور نظمیں‘ سیشن میں کراچی کے شعری اور ادبی ورثے پر گفتگو کی گئی۔

تعلیمی اصلاحات کے حوالے سے ’کال ٹو ایکشن: پاکستان میں تعلیمی اصلاحات‘ سیشن میں فرید پنجوانی، شاہد صدیقی، پرویز ہودبھائی، فیصل مشتاق اور مائرہ مراد خان نے گفتگو کی جبکہ جدید تدریسی رجحانات پر ایک الگ سیشن بھی منعقد ہوا جس میں انجم ہالائی، محمد علی شیخ، سلمیٰ عالم اور خدیجہ بختیار نے شرکت کی۔

یوتھ پویلین میں مختلف دلچسپ اور تفریحی سیشنز منعقد کیے گئے جن میں عاطف بدر کے ساتھ ’تھیٹر فن اینڈ گیمز‘، آمنہ غلام حسین کے ساتھ ’مائنڈ ٹوِسٹرز: دی تھنکنگ زون‘ اور آنٹی تاشی کی ’اسٹوری ٹائم‘ شامل تھیں۔

فیسٹیول کے اختتامی روز سابق سینیٹر خوش بخت شجاعت، صحافی مشعال حسین اور دیگر نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب کا اختتام روایتی انداز میں استاد فرید ایاز اور استاد ابو محمد کی سحر انگیز قوالی کے ساتھ ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں