سویڈن کی ایک عدالت نے اسلام مخالف مہم چلانے والے سویڈش شہری سلوان نجم کو قرآن پاک کی سرعام بے حرمتی کرنے کے مجرم قرار دے دیا جب کہ اسلام مخالف مہم چلانے والے ان کے ساتھی عراقی شہری سلوان مومیکا کو 5 روز قبل گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔
غیر ملکی خبررساں اداروں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق سویڈش شہری سلوان نجم کو 2023 کے واقعات میں مسلمانوں کی بے حرمتی اور توہین آمیز تبصروں پر معطل سزا (ایسی عدالتی سزا جو اس وقت تک نافذ نہیں کی جاتی جب تک کہ مجرم ایک مقررہ مدت کے دوران مزید جرم کا ارتکاب نہ کرے) سنائی گئی تھی، جس کی وجہ سے مسلم ممالک میں بدامنی اور سویڈن کے خلاف غم وغصہ پیدا ہوا تھا۔
یاد رہے کہ سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی اور اسے نذر آتش کرنے والے ملعون عراقی شہری 38 سالہ سلوان مومیکا کو قتل کر دیا گیا، وہ مقدمے میں اپنا فیصلہ وصول کرنے کے لیے عدالت آ رہے تھے۔
بعد ازاں، اسٹاک ہوم کی ضلعی عدالت نے کہا کہ جمعرات کو مومیکا کے مقدمے کا فیصلہ ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ مدعا علیہ کی موت ہو چکی ہے۔
اس قتل میں ابھی تک کسی مشتبہ شخص پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی ہے، ابتدائی طور پر 5 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا لیکن بعد میں رہا کر دیا گیا۔
سویڈن کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ اس کے پیچھے کسی غیر ملکی ریاست کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔
سویڈن میں دونوں افراد کی جانب سے اسلام مخالف مہم چلانے پر سویڈن اور مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔
عراقی مظاہرین نے جولائی 2023 میں بغداد میں سویڈش سفارت خانے پر دو بار دھاوا بولا، جس کے بعد اسی سال اگست میں سویڈن کی انٹیلی جنس ایجنسی نے اس طرح کے مزید حملوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ’قرآن پاک کو نذر آتش کرنے سے ملک کو ’ترجیحی ہدف‘ بنا دیا گیا ہے۔
اسٹاک ہوم کی ضلعی عدالت نے ایک بیان میں کہا کہ 50 سالہ سلوان نجم اور سلوان مومیکا نے مختلف طریقوں سے قرآن کریم کی بے حرمتی کی اور اسلام سے متعلق قابل اعتراض بیانات دیے۔
اسٹاک ہوم کی ضلعی عدالت کے جج گوران لنڈال نے بیان میں کہا کہ اظہار رائے کی آزادی کے فریم ورک میں رہتے ہوئے کسی مذہب پر تنقید کرنے کی وسیع گنجائش موجود ہے، تاہم آزادی اظہار رائے میں کوئی عقیدہ رکھنے والے گروہ کو ناراض کرنے کا خطرہ بھی نہیں مول لینا چاہیے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سلوان نجم نے ہر موقع پر مظاہروں میں مسلمانوں کے مقدس کتاب اور عقیدے کی توہین کی، اسے 4 مواقع پر اپنے مذہبی عقائد کی وجہ سے مسلم نسلی گروہ کی توہین کرنے اورمذہبی منافرت پھیلانے کا مجرم پایا گیا ہے۔
عدالت نے سلوان نجم کو 4000 کرونر (358 ڈالر) جرمانہ بھی ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
تاہم، مجرم کے وکیل نے کہا کہ وہ فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے، میرے موکل سمجھتے ہیں کہ ان کے بیانات مذہب پر تنقید کے دائرے میں آتے ہیں، جس کا احاطہ اظہار رائے کی آزادی سے ہوتا ہے۔
عدالت نے سلوان نجم کے ساتھی سلوان مومیکا کے قتل کے بعد اس کے خلاف دائر مقدمہ ختم کردیا