ری پبلیکن پارٹی کے سربراہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 4 سال کی مدت کے لیے امریکا کے 47 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھالیا ہے، حلف اٹھاتے ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری مدت کے لیے وائٹ ہاؤس میں باضابطہ طور پر صدارتی عہدہ سنبھال لیا ہے، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے ان سے حلف لیا۔ جبکہ جے ڈی وینس نے بھی ڈیموکریٹ کملا ہیرس کی جگہ نائب امریکی صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا لیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے 47 ویں صدر کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’وہ ملک کے آئین کے تحفظ اور دفاع کی قسم کھاتے ہیں‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ امریکا کا سنہری دور شروع ہو چکا ہے، اور میں سادہ طور پر کہوں گا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے لیے ’سب سے پہلے امریکا‘ ہے۔ ہم اپنی خود مختاری دوبارہ حاصل کریں گے۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہاکہ وہ قیمتوں کو کم کرنے میں مدد کے لیے قومی توانائی کی ایمرجنسی‘ کا اعلان کررہے ہیں جو ان کی مہم کے اہم وعدوں میں سے ایک ہے۔ ٹرمپ نے تقریر میں دعویٰ کیا کہ مہنگائی کا بحران بڑے پیمانے پر اخراجات اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہوا ہے۔
نئے صدر نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنی کابینہ کو اشیا کی قیمتوں کو کم کرنے کے لیے ان کے اختیار میں وسیع اختیارات استعمال کرنے کی ہدایت کرنے جا رہے ہیں۔
جو بائیڈن انتظامیہ پر شدید تنقید
ٹرمپ نے اپنی پہلی تقریر میں بائیڈن انتظامیہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو درپیش چیلنجز کا خاتمہ کردیا جائے گا، اس سے قبل امریکا کو ’بنیاد پرست اور بدعنوان اسٹیبلشمنٹ پر اعتماد‘ کے بحران کا سامنا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی انتظامیہ نے ہمارے ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے ’خطرناک مجرموں‘ کو پناہ اور تحفظ فراہم کیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے ’غیر ملکی سرحدوں کے دفاع کے لیے لامحدود فنڈنگ‘ دی ہے لیکن امریکی سرحدوں کے دفاع کے چیلنج کو نظر انداز کردیا گیا لیکن میں اور میری انتظامیہ سرحدوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔
ٹرمپ نے کہاکہ سابقہ انتظامیہ کے اقدامات کے باعث اب ہمارے پاس ایک ایسی حکومت ہے جو اندرون ملک ایک معمولی بحران سے بھی نمٹ نہیں سکتی ہے۔
‘امریکہ کا سنہری دور ابھی شروع ہو رہا ہے’
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں تمام سابق صدور اور تقریب میں شریک دیگر اہم شخصیات بشمول اپنی حریف سابق نائب صدر کملا ہیرس اور سابق صدر جو بائیڈن کا نام لے کر شکریہ ادا کیا۔
ٹرمپ نے کہاکہ آج کے دن سے ہمارا ملک پھلے پھولے گا اور قوموں کی برادری میں اس کے احترام میں مزید اضافہ ہوگا۔ میری انتظامیہ امریکا کو سب سے مقدم رکھے گی۔
ملک کی ’خودمختاری‘ بحال کرنے کا وعدہ
ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے لیے اپنا وژن پیش کرتے ہوئے اپنی تقریر میں کہا کہ امریکا کی خودمختاری کو دوبارہ حاصل کیا جائے گا، سب سے پہلے اپنے ملک کے تحفظ کی پالیسی کو بحال کیا جائے گا، انصاف کے پیمانے کو دوبارہ متوازن کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی محکمہ انصاف کے وحشیانہ پرتشدد اورغیر منصفانہ اقدامات کا خاتمہ ہوگا۔ان کا کہنا ہے کہ ’ہماری اولین ترجیح ایک ایسی قوم بنانا ہے جو قابل فخر، خوشحال اور آزاد ہو‘۔
صدر کے عہدے پر پراعتماد اور پرامید واپسی
ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکا جلد ہی پہلے سے کہیں زیادہ عظیم، مضبوط اور کہیں زیادہ غیر معمولی ملک کے طور پر سامنے آئےگا۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ پراعتماد اور پرامید ہو کر عہدے پر واپس آ رہے ہیں اور یہ قومی کامیابی کے ایک سنسنی خیز نئے دور کا آغاز ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سورج کی روشنی پوری دنیا پر پڑ رہی ہے اور امریکا کے پاس اس موقع سے فائدہ اٹھانے کا موقع ہے جو پہلے کبھی نہیں تھا۔
تبدیلی تیزی سے آ رہی ہے
ڈونلڈ ٹرمپ نے لاس اینجلس میں آگ سے متعلق کہا کہ آگ نے کچھ امیر ترین اور طاقتور افراد کو متاثر کیا، جن میں سے کچھ اس وقت یہاں بیٹھے ہیں۔ ان کے پاس اب کوئی گھر نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں صحت کا ایسا نظام موجود ہے جو آفت کے وقت کام نہیں کرتا لیکن ان کا کہنا ہے کہ اس پر دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ پیسہ خرچ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں ایک ایسا تعلیمی نظام ہے جو ’ہمارے بچوں کو خود پر شرمندہ ہونا سکھاتا ہے‘۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ آج سے بدل جائے گا اور یہ بہت تیزی سے بدلے گا۔
امریکہ کا زوال ختم ہو چکا
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ انہیں یہ مینڈیٹ دیا گیا ہے کہ وہ امریکی عوام کے خلاف برسراقتدار لوگوں کی جانب سے ’خوفناک خیانت‘ کو مکمل طور پر ختم کر دیں گے اور عوام کو ان کا ایمان، ان کی دولت، جمہوریت اور ان کی مکمل شخصی آزادی دیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ آج سے امریکا کے زوال کا دور ختم ہو چکا ہے۔
میری جان ایک وجہ سے بچائی گئی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اب میں خود پر قاتلانہ حملے پر بات کرتا ہوں، میری جان اسی لیے بچی کہ اب ہماری قوم کی ’شاندار تقدیر‘ سامنے آنے والی ہے اور یہ تقدیر میری انتظامیہ لے کر آئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ گزشتہ 8 برسوں میں ان کا کسی بھی صدر سے زیادہ امتحان لیا گیا ہے، کچھ لوگوں نے ہمارے مقصد کو روکنے کی کوشش کی، درحقیقت یہ اس قوم کی اور میری زندگی چھیننے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے بچنے کی ایک ہی وجہ تھی کہ امریکا کو دوبارہ عظیم بنانا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں امریکا میں سیاہ فام اور ہسپانوی کمیونٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’محبت اور اعتماد کے زبردست اظہار‘ پر میں آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
’میں نے انتخابی مہم میں آپ کی آواز سنی اور میں اب میں جیت کر آپ کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہوں۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ آج یعنی 20 جنوری کو امریکا میں مارٹن لوتھر کنگ کا دن منایا جا رہا ہے، جوایک معروف شہری حقوق کے کارکن تھے اور انہیں ہر سال خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔ ہم ان کے خواب کو حقیقت بنانے کی کوشش کریں گے۔
جنوبی سرحد پر قومی ایمرجنسی پر آج دستخط ہوں گے
ڈونلڈ ٹرمپ نے ان انتظامی اقدامات کی تفصیلات بتائیں جو وہ اب صدر ہونے کے ناطے اٹھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آج وہ امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر قومی ایمرجنسی کا اعلان کرنے والے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ تمام غیر قانونی تارکین وطن کے داخلے کو فوری طور پر روکا جائے گا اور حکومت لاکھوں جرائم پیشہ غیر ملکیوں کو وہاں واپس بھیجنے کا عمل شروع کرے گی جہاں سے وہ آئے تھے۔
انہوں نے کچھ اقدامات کے بارے میں بات کی جن کی وہ منصوبہ بندی کر رہے ہیں، جن میں میکسیکو میں رہنے کی پالیسی کو بحال کرنا اور سرحد پر مزید فوجی اور افرادی قوت بھیجنا شامل ہے۔
کارٹیلزغیر ملکی دہشتگرد تنظیم قرار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ آج کے انتظامی احکامات میں کارٹیلز کو غیر ملکی دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر دیں گے، اس پر شرکا نے زور دار تالیاں بھی بجائیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ایلینز دشمن ایکٹ 1798′ کا اطلاق کرتے ہوئے وہ حکومت کو ہدایت کریں گے کہ وہ امریکی سرزمین پرغیر ملکی گروہوں کو ختم کرنے کے لیے وفاقی اور ریاستی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مکمل اور بے پناہ طاقت کا بھرپور استعمال کریں۔
تیل اور گیس کے ذخائر استعمال کرنے کا اعلان
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اب اپنی توجہ افراط زر اور امریکیوں کے لیے توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات سے نمٹنے پر مرکوز کریں گے جو ان کی انتخابی مہم کا مرکزی نقطہ رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ کابینہ کے تمام ارکان کو ہدایت کریں گے کہ وہ افراط زر کو کم کرنے اور اخراجات اور قیمتوں میں تیزی سے کمی لانے کے لیے وہی کریں جو ان کے اختیار میں ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہاکہ وہ قومی توانائی ایمرجنسی کا اعلان کریں گے اور اپنے وعدے کو عملی جامہ پہنائیں گے کہ ان کی انتظامیہ امریکی سرزمین پر تیل اور گیس کی کھدائی میں تیزی لائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’امریکا ایک بار پھر مینوفیکچرنگ کرنے والا ملک بن جائے گا اور امریکا دنیا کے کسی بھی ملک میں سب سے زیادہ تیل اور قدرتی گیس کے ذخائر رکھتا ہے اور ہم اسے استعمال کرنے جا رہے ہیں‘۔
امریکا کو دوبارہ امیر ملک بنانے کا وعدہ
ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک کے لیے اپنے اقتصادی منصوبوں سے متعلق کہا کہ ’ ہمارے پیروں تلے مائع سونا ہونے کی وجہ سے امریکا ایک بار پھر امیر ملک بن جائے گا۔
انہوں نے آٹو انڈسٹری کے لیے اپنے منصوبوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وہ ’الیکٹرک وہیکل مینڈیٹ‘ کو ختم کر دیں گے اورامریکا میں دوبارہ ایسی شرح پرآٹوموبائلز بنائیں گے جس کا کچھ سال پہلے کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا‘۔
امریکا کی آمدنی غیر ملکی ذرائع سے آئے گی
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ فوری طور پر تجارت میں اصلاحات کا آغاز کریں گے اور وہ تمام محصولات جمع کرنے کے لیے ’ایکسٹرنل ریونیو سروس‘ کا قیام عمل میں لائیں گے۔ اب یہ آمدنی ’غیر ملکی ذرائع‘ سے آئے گی۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکی خواب جلد ہی پورا ہوگا اور اس طرح پھلے پھولے گا جیسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔
ہر طرح کی سنسر شپ کے خاتمے کا اعلان
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ برسوں سے اظہار رائے پر غیر قانونی اور غیر آئینی پابندیوں کے بعد میں ایک ایگزیکٹو آرڈر پر بھی دستخط کروں گا جس کا مقصد تمام سنسرشپ کو ختم کرنا اور امریکا میں اظہار رائے کی آزادی کو واپس لانا ہے۔
بے رنگ، مساوات اور میرٹ پر مبنی معاشرے کے قیام کا اعلان
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ نسل اور جنس کو عوامی اور نجی زندگی کے ہر پہلو میں شامل کرنے کی حکومتی پالیسی کو ختم کر دیں گے اور اس کے بجائے ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیں گے جس میں مساوات اور برابری ہو گی اور یہ بے رنگ اور میرٹ پر مبنی ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی حکومت کی یہ سرکاری پالیسی ہوگی کہ صرف دو جنسیں ہیں ایک مرد اور دوسری عورت ہوگی۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر خوشی کا اظہار
مشرق وسطیٰ کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس حوالے سے امن پسند اور متحد رہیں گے، ان 3 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی خوش آئند ہے جنہیں غزہ میں حماس نے یرغمال بنایا تھا، اس پر جوبائیڈن اور کملا ہیرس نے کھڑے ہو کرڈونلڈ ٹرمپ کے لیے تالیاں بجائیں ۔