وپن اے آئی نے اپنی مصنوعی ذہانت پر مبنی ویڈیو جنریٹر “سورا” کو امریکہ میں عوامی سطح پر فراہم کر دیا ہے،جس کا اعلان کمپنی نے سوموار کو کیا۔
واضح رہے کہ یہ ٹول پہلے صرف منتخب فنکاروں، فلم سازوں اور سیکیورٹی ٹیسٹرز کیلئے دستیاب تھا،مگر اب اس کی رسائی امریکہ بھر میں کھول دی گئی ہے۔ تاہم سواموار کے دن اوپن اے آئی کی ویب سائٹ پر بعض اوقات نئے سائن اپس کیلئے مشکلات پیش آئیں، کیونکہ ٹول کیلئے زیادہ ٹریفک کی وجہ سے سسٹم نے کام کرنا بند کر دیا تھا۔
خیال رہے کہ سورا ایک ٹیکسٹ ٹو ویڈیو جنریٹر ہے، جو صارف کے دیے گئے تحریری پرامپٹس کی بنیاد پر ویڈیوز تخلیق کرتا ہے۔ اس کی ایک مثال اوپن اے آئی کی ویب سائٹ پر دی گئی ہے، جہاں ایک پرامپٹ کے طور پر ایک وسیع اور پرسکون منظر میں ریت کے صحرا میں تین وولی ماموتوں کا خاندان چل رہا ہے، دکھایا گیا۔ اس ویڈیو میں وہ ماموت ریت کے ٹیلوں پر آہستہ آہستہ چلتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
اوپن اے آئی کا کہنا ہے کہ وہ “سورا” کی اس ابتدائی ورژن کے ذریعے لوگوں کو تخلیقی صلاحیتوں کو نئی جہتوں تک لے جانے،اپنی کہانیاں بیان کرنے اور ویڈیو اسٹوری ٹیلنگ کی حدود کو بڑھانے کا موقع فراہم کرنا چاہتا ہے۔
اوپن اے آئی پہلے اپنے مشہور چیٹ بوٹ “چَیٹ جی پی ٹی” کی وجہ سے جانا جاتا ہے، مگر اب کمپنی مصنوعی ذہانت کے مختلف شعبوں میں قدم جما رہی ہے۔ اس نے “ڈال ای” نامی تصویر تخلیق کرنے والے ٹول کو بھی چیٹ جی پی ٹی میں ضم کر لیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ کمپنی آواز کی نقل کرنے والے ٹول پر بھی کام کر رہی ہے۔ مائیکروسافٹ کی حمایت سے کام کرنے والی یہ کمپنی اب تقریبا 160 ارب ڈالر کی مالیت کی حامل ہے اور AI کی دنیا میں ایک سرکردہ کمپنی کے طور پر ابھری ہے۔
“سورا” کے عوامی آغاز سے پہلے اوپن اے آئی نے ٹیکنالوجی کے معروف نقاد مارکیز براؤنلی کو اس ٹول کی آزمائش کرنے کا بھی موقع دیا۔
براؤنلی نے اپنے تجربات کو ہولناک اور متاثر کن قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ سورا میں مناظر اور سٹائلش ایفیکٹس اچھے تھے، لیکن اس نے بنیادی طبیعیات کو حقیقت پسندانہ طریقے سے ظاہر کرنے میں مشکلات کا سامنا کیا۔
کچھ فلم سازوں کا کہنا تھا کہ اس ٹول کے ذریعے بنائی گئی ویڈیوز میں بصری نقائص نظر آئے۔
دوسری جانب اوپن اے آئی کا کہنا ہے کہ اس وقت کمپنی اس ٹول کی تکمیل کے مراحل میں ہے اور وہ برطانیہ اور یورپ میں اس کے اجراء کیلئے قانونی مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، خاص طور پر آن لائن سیفٹی ایکٹ اور ڈیجیٹل سروسز ایکٹ کے تحت یہ تمام کوششیں کی جائیں گی۔
یاد رہے کہ حال ہی میں ایک گروہ نے فنکاروں کے حقوق کے تحفظ کیلئے اس ٹول کے استعمال کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ان فنکاروں کا کہنا تھا کہ اوپن اے آئی آرٹ واشنگ کر رہا ہے، یعنی اس کی مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کردہ مواد اصل فنکاروں کا متبادل بن رہا ہے اور ان کی روزگار کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
نقادوں کا کہنا ہے کہ اس نوع کی ٹیکنالوجی کو غلط معلومات، اسکامز اور ڈیپ فیک ویڈیوز کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے، جس سے معاشرتی نقصان ہو سکتا ہے۔ پہلے ہی یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی اور امریکی نائب صدر کملا ہیریس کی مبینہ ڈیپ فیک ویڈیوز سامنے آ چکی ہیں، جو ان شخصیات کے حوالے سے جھوٹ پھیلانے کیلئے استعمال کی گئی تھیں۔
اوپن اے آئی نے اپنی بلاگ پوسٹ میں کہا کہ اس نے مخصوص افراد کی ویڈیوز کے اپ لوڈ کو محدود کر دیا ہے اور ننگی ویڈیوز کو بلاک کر دیا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ بچوں کے جنسی استحصال کے مواد اور جنسی ڈیپ فیک ویڈیوز جیسے نقصان دہ مواد کے خلاف سخت اقدامات کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ سورا ان لوگوں کیلئے دستیاب ہوگا جو پہلے ہی اوپن اے آئی کے ٹولز کے سبسکرائبر اور ادائیگی کنندہ ہیں۔ اس ٹول کو امریکہ اور زیادہ تر عالمی ممالک میں استعمال کیا جا سکتا ہے، مگر یہ برطانیہ اور یورپ میں دستیاب نہیں ہوگا کیونکہ وہاں کے کاپی رائٹ مسائل کی وجہ سے اس کی فراہمی مشکل ہے۔