ترکیہ اور ایران کا اتفاق ہوا ہے کہ شام کو دہشت گردی کا گڑھ نہیں بننے دیں گے۔
رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کی انقرہ میں ترک ہم منصب ہاکان فیدان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس جس میں انہوں نے کہا کہ شام کی خطرناک صورتحال خطے کے تمام ممالک کو متاثر کرے گی۔ ہم شامی حکومت اور اس کی فوج کی مکمل حمایت کریں گے۔
ترکیہ کے وزير خارجہ ہاکان فیدان نے اس حوالے سے کہا کہ شام میں دہشت گرد گروہوں کے خاتمے کے لیے ایرانی موقف کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ خانہ جنگی شدت اختیار کرے، ہم ثالثِی کے لیے تیار ہیں۔ خطے میں تباہی روکنے کے لیے ایران کے ساتھ مکمل ہم آہنگی ہے۔
وہیں شام کے باغیوں نے حلب کے ارد گرد کے قصبوں پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔
خبرایجنسی کے مطابق لوگ برسوں کے بعد اپنے گھروں کو لوٹنے لگے ہیں۔ اپنے گھروں کو لوٹنے والوں میں سے بہت سے افراد کو بارودی سرنگیں ملیں۔
ادھر امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے بھی شام میں جاری کشیدگی روکنے کا مطالبہ کرتے کردیا ہے۔
شام میں باغیوں اور شامی فوجیوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تصادم پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے۔
دوسری جانب شام کے صدر بشارالاسد کا ایرانی ہم منصب مسعود پیزشکیان سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں شام کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
شامی صدر نے کہا امریکا اور اسرائیل شام کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہے ہیں ۔۔ امریکا اور مغربی ممالک شام کا نیا نقشہ جاری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ شام کی صورتحال سے خطے کے دیگر ممالک بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔ شمالی شام میں باغیوں کے حملے خطے میں نئی جنگ کا آغاز ہیں۔
ٹیلیفونک رابطے میں ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ بحران پر قابو پانے کے لیے شام کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں گے، خطے میں دہشت گردی پھیلانے کی اسرائیلی سازشوں کو ناکام بنا دیں گے۔ ایک انٹرویو میں پیزشکیان نے کہا ہم جنگ اور بدامنی کے خواہاں نہیں ہیں، تمام ممالک کی علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہیے۔ ہمیں کسی بھی بہانے کسی بھی ملک کی علاقائی سالمیت کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ ہم دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔