سندھ کے وفاقی حکومت کے اداروں پر پانی کے بلوں کی مد میں واٹر بورڈ کے 20 ارب روپے سے زائد کے واجبات ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سندھ کے پانی کے بلوں کی مد میں واٹر بورڈ کے وفاقی حکومت کے اداروں اسٹیل ملز، پورٹ قاسم اتھارٹی، پاکستان ریلوے، پی ایس او،سوئی سدرن گیس کمپنی، کنٹونمنٹ بورڈز سمیت دیگر اداروں پر 20 ارب سے زائد کے واجبات وصول نہ ہونے کا نوٹس لے لیا ہے۔
پی اے سی نے واٹر بورڈ کے پانی کے بلوں کی مد میں وفاقی اداروں پر 20 ارب سے زائد کے واجبات کی وصولی کے لیے معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ ٹیک اپ کرنے اور وفاقی حکومت کے متعلقہ اداروں کو خط لکھنے کی ہدایت کردی ہے۔
گزشتہ روز سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نثار احمد کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے رکن قاسم سراج سومرو، واٹر بورڈ کے سی ای او صلاح الدین احمد، انجینیئر اسداللہ سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی سال 2019 سے سال 2021ع تک آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں ایک آڈٹ پیرا میں اس بات کا انکشاف سامنے آیا کہ سندھ کے وفاقی حکومت کے اداروں پر پانی کے بلوں کی مد میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے 20 ارب روپے سے زائد کے واجبات ہیں جو مختلف وفاقی ادارے 2016 سے واٹر بورڈ کو ادا نہیں کر رہے ہیں اور پاکستان اسٹیل مل پر واٹر بورڈ کے گذشتہ دس سالوں سے 10 ارب روپے سے زائد کے واجبات ہیں۔
واجبات ادا نہ کرنے والے دیگر وفاقی حکومت کے اداروں میں کے پی ٹی، سوئی سدرن گیس، پی ایس او، پاکستان ریلوے،پرنٹنگ کارپوریشن، میرین فشریز، کاٹن ایکسپورٹ کارپوریشن، کراچی شپ یارڈ، کنٹونمنٹ بورڈز، نیشنپ شپنگ پی آئی اے،پورٹ قاسم اتھارٹی،پاکستان میشن ٹول فیکٹری، کاٹن ایکسپورٹ کارپوریشن سمیت دیگر وفاقی حکومت کے ادارے شامل ہیں۔
واٹر بورڈ کے سی ای او صلاح الدیں احمد نے پی اے سی کو بتایا کے 2016 سے پاکستان اسٹیل پر واٹر بورڈ کے 10 ارب روپے سے زائد کے پانی کے بلوں کی مد میں واجبات ہیں جو وفاقی حکومت ادا نہیں کر رہی ہے۔
اسٹیل ملز واٹر بورڈ کے پانی سے اس وقت 88 صنعتوں کو کمرشل بنیادوں پر پانی فراہمی کر رہی تھی، مگر واٹر بورڈ کے واجبات نہیں دیے گئے ہیں۔ وفاقی حکومت کے دیگر اداروں پر بھی واجبات ہیں جو ٹوٹل واجبات 20 ارب سے زائد کے ہیں۔واٹر بورڈ حکام نے پی اے سی کو گذارش کی ہے کہ یہ معاملہ وفاقی اداروں سے ٹیک اپ کرکے واٹر بورڈ کو واجبات دلائے جائیں۔