کراچی چڑیا گھر کی ہتھنی مدھوبالا کو آج سفاری پارک منتقل کیا جائے گا، اس حوالے سے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں، مدھوبالا کی منتقلی کا عمل کچھ دیر بعد خصوصی پنجرے کے ذریعے شروع ہوگا۔
کراچی میں ہتھنی مدھوبالا کی منتقلی کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، کراچی چڑیا گھر سے مدھوبالا کو سفاری پارک منتقل کیا جائے گا، مدھوبالا کی منتقلی کا عمل کچھ دیر میں شروع کیا جائے گا۔
مدھوبالا کو سونیا اور ملکہ کے ساتھ سفاری پارک میں رکھا جائے گا، نور جہاں کے انتقال کے بعد مدھوبالا کی منتقلی کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
مدھوبالا کو لیاری ایکسپریس وے سے سہراب گوٹھ لے جایا جائے گا، سہراب گوٹھ سے ابولحسن اصفہانی سے براستہ سفاری پارک پہنچایا جائے گا، مدھوبالا کی منتقلی کے لیے خصوصی پنجرا تیار کیا گیا ہے۔
ڈائریکٹر فورپاز پاکستان ڈاکٹر عامر خلیل نے بتایا کہ آج مدھو بالا کا کراچی زو میں آخری دن ہے، مدھوبالا کراچی زو میں 15 سال سے تھی، امید ہے اسے سفاری پارک منتقل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔
ڈاکٹر عامر خلیل کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی کے تعاون سے ہتھنی کو سفاری پارک منتقل کیا جا رہا ہے، مدھو بالا کی صورتحال پہلے سے اب بہت بہتر ہے، ہتھنی مدھوبالا کو سفاری منتقل کرنے کے لیے ٹرک پہنچ گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس نوعمر ہتھنی مدھوبالا اپنی دیرینہ ساتھی نور جہاں کے انتقال کے بعد سے کراچی چڑیا گھر میں تنہا رہ گئی تھی، بیمار نور جہاں نے 22 اپریل کو اپنی آخری سانسیں لیں جب کہ تالاب میں گرنے کے بعد طویل عرصے سے علیل ہتھنی کی حالت مزید خراب ہوگئی تھی۔
نور جہاں کی موت نے مدھوبالا کی صحت اور زندگی کے لیے تشویش میں اضافہ کر دیا تھا، ماہرین نے اس بات پر زور دیا تھا کہ اسے فوری طور پر سفاری پارک منتقل کر دیا جائے جہاں دو اور ہاتھی بھی موجود ہیں۔
اس کے بعد اینیمل ویلفیئر آرگنائزیشن فور پاز انٹرنیشنل کی ایک ٹیم ہاتھی کی منتقلی کے سلسلے میں حکام کی مدد کے لیے کراچی پہنچی تھی، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی ڈاکٹر سیف الرحمان نے کہا تھا کہ مدھوبالا کو سفاری پارک منتقل کرنا ایک بہت مشکل کام ہے۔
مشکلات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ایک بہت بڑا جانور ہے جس کا وزن 2 ہزار کلو گرام سے زیادہ ہے، اسے ایک کنٹینر میں منتقل کرنے کی ضرورت ہے، اس کام کے لیے مہارت اور سائنسی تحقیق کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر سیف الرحمٰن نے کہا تھا کہ مدھوبالا کو شفٹ کرنے کا منصوبہ فور پاز کے ساتھ مل کر تیار کیا گیا ہے اور اس پر کام جاری ہے، اسے ایک کنٹینر کے ذریعے منتقل کیا جائے گا۔
اس وقت کنٹینر کا جاری کردہ خاکہ ظاہر کرتا تھا کہ یہ 5 ہزار 880 ملی میٹر چوڑا اور 3 ہزار 150 ملی میٹر لمبا ہوگا۔
نورجہاں اور مدھوبالا دونوں کو 2 دیگر ہاتھیوں کے ساتھ بہت چھوٹی عمر میں 2010 میں تنزانیہ میں پکڑ کر ان کی ماؤں سے الگ کر دیا گیا تھا اور ایک متنازع معاہدے کے تحت کراچی لایا گیا تھا۔
پاکستان کے چڑیا گھروں پر اکثر جانوروں کی نگہداشت کو نظر انداز کرنے کا الزام لگتا رہا ہے اور 2020 میں ایک عدالت نے دارالحکومت اسلام آباد میں موجود واحد چڑیا گھر کو ناقص انتظامات اور جانوروں کی مناسب دیکھ بھال نہ کرنے کے سبب بند کرنے کا حکم دیا تھا۔