بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر قوانین کے تحت دو مقدمہ درج کرلیے گئے۔ بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان کے خلاف ایف آئی آر ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں درج کی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بشریٰ بی بی نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا تھاکہ عمران خان جب مدینہ ننگے پاؤں گئے اور واپس آئے توباجوہ (سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ) کو کالز آنا شروع ہوگئیں، باجوہ کو کہا گیا کہ یہ آپ کس شخص کو لے کر آئے ہیں، ہمیں ایسے لوگ نہیں چاہئیں۔
بشریٰ بی بی کے مطابق باجوہ کو کہا گیا ہم تو ملک میں شریعت ختم کرنے لگے ہیں اور آپ ایسے شخص کو لےکر آئے،کہا گیا ہمیں ایسے لوگ نہیں چاہئیں تب سے ہمارے خلاف گند ڈالنا شروع کردیا گیا، میرے خلاف گند ڈالا گیا ، بانی پی ٹی آئی کو یہودی ایجنٹ کہنا شروع کیا گیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق بشریٰ بی بی نے لوگوں کو ورغلانے کے لیے نفرت انگیز بیان دیا۔ ڈی جی خان میں مقدمہ غلام یاسین نامی شہری کی درخواست پر درج کیا گیا۔
مقدمے کے متن کے مطابق بشریٰ بی بی نے سوچی سمجھی سازش کے تحت ویڈیوبیان دیا، لوگوں کو ورغلانے کے لیے نفرت انگیز بیان دیا۔
ایف بی آر متن کے مطابق انہوں نے سعودی عرب کے خلاف بیان دے کر عوام کے جذبات سے کھیلا گیا، بشریٰ بی بی نے خارجہ پالیسی اور مفادعامہ کے خلاف بیان دیا۔
ادھر پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمہ کے خلاف دفعہ 126 ٹیلی گراف ایکٹ اور دیگر قوانین کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کی جانب سے بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے۔ پی ٹی آئی کی قیادت نے خود کوبشریٰ بی بی کے بیان سے الگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی کے بیان پر پی ٹی آئی کی قیادت میں تشویش ہے، بشری بی بی کوکسی بھی بیان سے پہلے پارٹی سے مشاورت کا کہہ دیا گیا تھا۔