امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد ایک بٹ کوائن کی قیمت 80 ہزار ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مارچ کے مہینے میں ایک بٹ کوائن کی قیمت 69 ہزار امریکی ڈالر سے زائد ہو چکی تھی جس کے بعد سرمایہ کاروں کو امید تھی یہ ڈیجیٹل کرنسی دوبارہ اپنی کھوئی ہوئی قدرحاصل کرلے گی۔
چند میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹرمپ کی انتخابی فتح کے بعد کرپٹو سرمایہ کاروں نے جشن منایا۔
واضح رہے بٹن کوائن تاریخی بلندی پر اس وقت پہنچا ہے جب امریکا میں رپبلکن جماعت نے مکمل کنٹرول حاصل کرنے والی ہے جبکہ وہ سینیٹ میں بھی اکثریت رکھتے ہیں۔
امریکی سیاست کا بٹ کوائن سے کیا تعلق ہے؟
نومنتخب صدر بننے سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران اعلان کیا گیا تھا کہ وہ امریکا کو کرہ زمین پر کرپٹو کا دارالحکومت بنائیں گے۔
ادھر ٹیسلا کمپنی کے سربراہ ایلون مسک جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت انہوں نے اپنا اہم کردار ادا کیا ہے وہ بھی کرپٹوکرنسی کے حامی رہے ہیں۔ لیکن 2021 میں جب انھوں نے اعلان کیا تھا کہ ان کی کمپنی ٹیسلا نے اپنی گاڑیوں کی ادائیگی بٹ کوائن کے ذریعے قبول کرنے کے منصوبے کو ترک کر دیا ہے تو بٹ کوائن کی قیمت میں گراوٹ دیکھی گئی۔ اس وقت ایک بٹ کوائن کی قیمت 40 ہزار تک تھی۔
اس سے قبل دسمبر 2017 میں ایک بٹ کوئن کی قیمت 10 ہزار ڈالر تھی۔
حالیہ امریکی انتخابات میں ایلون مسک ٹرمپ کی حمایت میں کھل کر سامنے آئے اور اپنی مہم کے دوران ٹرمپ نے بھی بٹ کوائن کی حمایت کی۔ انھوں نے الیکشن سے قبل کہا کہ وہ سٹریٹیجک طور پر بٹ کوائن اکھٹا کریں گے اور اس معاملے پر مالیاتی ریگولیٹرز بھی تعینات کریں گے۔
یاد رہے کہ ٹرمپ نے یہ اعلان بھی کر رکھا ہے کہ وہ صدر بنتے ہی امریکی سکیورٹیز اینڈ ایکسینچ کمیشن کے حالیہ سربراہ گیری جینسلر کو عہدے سے ہٹا دیں گے جنھوں نے 2021 میں تعیناتی کے بعد سے کرپٹو کے شعبے پر کریک ڈاون کیا۔