سوشل میڈیا صارفین کی تعداد بڑھ گئی مگر ریگولیٹ نہ ہوسکا،ناکامی کس کی ہے؟

ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کی تعداد7 کروڑ تک پہنچ گئی ہےلیکن صارفین کو سوشل میڈیا ایپس استعمال کرنے میں مشکلات آرہی ہیں ،انٹرنیٹ کی رفتار تاحال سست روی کا شکار ہے۔ ایک اعدادو شمار کے مطابق محض پانچ ملین افراد ایکس استعمال کرتے ہیں تاہم اس پلیٹ فارم پر ہونے والی سیاسی سرگرمیوں کے اثرات کہیں زیادہ ہیں۔اور اِس وجہ سے یہ ایپ بندش کا شکار ہے ۔ صارفین اب تک وی پی این کے ذریعے ایکس کا استعمال کر ہے ہیں ۔حکومت کا یہ دعویٰ ہے کہ فائر وال کے ذریعے نا مناسب مواد کو فلٹر کیا جاسکتا ہے ۔اگر ایسا ہے تو پھر سوشل میڈیا ایپس متاثر کیوں ہورہی ہیں ۔اِن کا کوئی حل کیوں تلاش نہیں کیا جارہا ہے؟ یہی وجہ ہے کہ حکومت پر یہ الزام لگ رہا ہے کہ وہ تنقید سے بچنے کیلئے ایپس پر بندش لگا رہی ہے۔ہونا تو یہ چاہئے کہ کوئی بھی ریاست مخالف بات کرتا ہے یا نفرت انگیز مواد کو سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلاتا ہے تو اُس کیخلاف قانونی چارہ جوئی ہونی چاہئے ۔اِس کیلئے میکینزم بنایا جانا چاہئے ۔لیکن اِس کی آڑ میں تمام سوشل میڈیا صارفین کیلئے مشکلیں بڑھانا مناسب نہیں ۔
اب جیسا کہ سوشل میڈیا ایپس ریگولیٹ کروانا حکومت کا کام ہےلیکن وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری اپنے ایک بیان میں کہہ رہی ہیں کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پاکستان میں پیسہ بنارہے ہیں لیکن کسی کو جوابدہ نہیں، اگر یہ ایپس ریگولیٹ نہیں ہوسکتیں تو انہیں بند کردینا چاہیے۔اب ایپس کو بند کردیا گیا تو پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کو بھاری نقصان پہنچ سکتا ہے۔ وزارت انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں اضافہ ہوا،رواں مالی سال کے پہلے مہینے میں آئی ٹی برآمدات کی ترسیلات 286 ملین ڈالرز تک پہنچ گئی تھی۔اور یوں آئی ٹی برآمدات میں 33.64 فی صد اضافہ دیکھنے کو ملا۔کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر سوشل میڈیا ایپس کو بند کردیا جائے گا تو پھر ہماری معیشت کو بھی جھٹکا لگے گا۔حکومت کو چاہئے کہ وہ معاملے پر ہاتھ کھڑے کرنے کی بجائے سوشل میڈیا ایپس کو بند کئے بغیر ریگولیٹ کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں