پیجرز دھماکوں کے بعد موبائل فون اور الیکٹرک کاریں ’ٹائم بم‘ قرار

17 ستمبر کو لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ پر پیجرز دھماکوں نے لوگوں کی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ لوگ اب سوچ رہے ہیں کہ کیا روزمرہ کے آلات جیسے اسمارٹ فونز اور الیکٹرک کاروں کی بیٹریاں بھی ممکنہ طور پر آگ پکڑ سکتی یا پھٹ سکتی ہیں؟

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق الیکٹرانک مواصلاتی آلات پیجر ڈیوائسز اور واکی ٹاکیز میں ہونے والے دھماکوں کے بعد اسمارٹ ڈیوائسز کے مستقبل سے متعلق سوالات جنم لے رہے ہیں۔ ماہرین الیکٹرک کار کا استعمال کرنے والے صارفین کو خبردار کر رہے ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق مصر کے ایک تزویراتی ماہر نے مہلک قسم کے خطرے کی نشاندہی کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اس تنازع میں ”سمارٹ الیکٹرک کاریں“ بڑی تباہی کا باعث بن سکتی ہیں۔ مصری ماہر الیکٹرک کار کو چلتا پھرتا ’ٹائم بم‘ قرار دے رہے ہیں۔

اس سلسلے میں اسٹریٹجک ماہر بریگیڈیئر جنرل سمیر راغب نے ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے خبردار کیا کہ لبنان میں ہزاروں پیجرز ڈیوائسز کے ساتھ جو کچھ ہوا ویسا ہی تجربہ اسمارٹ الیکٹرک کاروں کے ساتھ بھی کیا جاسکتا ہے۔ الیکٹرک کاریں مختلف ممالک میں استعمال کی جا رہی ہیں۔

حالیہ برسوں میں لوگوں کو انہیں استعمال کرنے کی ترغیب دینے کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے، لیکن اگر انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے تو یہ تباہ کن دھماکے ہوں گے۔ ان میں موجود بیٹریاں سائز کے اعتبار سے پیجر ڈیوائسز کی بیٹریوں سے چھ سوگنا بڑی ہوسکتی ہیں۔ کیونکہ پیجر بیٹری 70 گرام تک ہے جب کہ الیکٹرک کاروں کی بیٹریاں کئی سو گنا بڑی ہیں۔

دوسری جانب ترکیہ ٹوڈے کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے – آپ کے ذاتی آلات، جیسے فون اور الیکٹرک کاریں بالکل محفوظ ہیں اور اس سے خطرے کا ڈر نہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ فون اور الیکٹرک کاریں لیتھیم آئن بیٹریاں استعمال کرتی ہیں، جو کبھی کبھار زیادہ گرم ہو سکتی ہیں۔ لیکن ان آلات میں بیٹری کی خرابی بہت کم ہوتی ہے اور عام طور پر نقصان یا ان کے بنانے کے طریقے میں خرابی کی وجہ سے ہوتی ہے۔

ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ حزب اللہ کے پیجرز کے برعکس موبائل فونز میں بیٹری کی زیادہ تر خرابیاں ضرورت سے زیادہ چارجنگ سے نقصان کا سبب بنتی ہیں، بیرونی چھیڑ چھاڑ سے اسے کوئی خطرہ نہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں