سرچ انجن گوگل نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل مہارتوں کے تربیتی کورسز اور تعلیم سے متعلق ٹیکنالوجی کو زیادہ سے زیادہ اپناکر پاکستان 2030 تک اپنے جی ڈی پی میں 2.8 ٹریلین روپے کا اضافہ کر سکتا ہے۔
گوگل نے اسلام آباد میں ’آگے بڑھو: پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کو با اختیار بنانے‘ کے عنوان سے ایک نئی تحقیقی رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ڈیجیٹل مہارتوں میں سرمایہ کاری اور ڈیجیٹل برآمدات کو فروغ دے کر پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کے مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔
یہ رپورٹ اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران جاری کی گئی، جس میں ایکسیس پارٹنرشپ نے ’آگے بڑھو: پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کو بااختیار بنانے‘ کے عنوان سے جاری رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشی چیلنجز کا سامنا کرنے کے باوجود پاکستان کی انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کی صنعت معاشی بحالی اور ترقی کے انجن کے طور پر ابھر رہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’پاکستان کی آئی ٹی سروسز کی برآمدات میں 2014 کے بعد سے 2.7 گنا اضافہ ہوا ہے، جو 2023 میں تمام سروس سیکٹر کی برآمدات کے برابر 35 فیصد تک کا اضافہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز پاکستان کی ڈیجیٹل برآمدات میں اہم کردار ادا کریں گی، موبائل ایپس، آن لائن ویڈیو سروسز، سرحد پار ڈیجیٹل اشتہارات، سرحد پار ای کامرس اور دیگر ڈیجیٹل سروسز کی برآمدات سے 2030 میں اضافی 6.6 بلین ڈالر (1.8 ٹریلین روپے) کی سالانہ برآمدی مالیت حاصل ہوگی۔ مزید برآں اگر پاکستان سازگار پالیسیوں پر عمل درآمد کرتا ہے تو اس تعداد میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
ڈیجیٹل برآمدات میں یہ اضافہ بنیادی طور پر ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کا استعمال کرنے والے کاروباری اداروں کی طرف سے کیا جائے گا تاکہ نئے برآمدی ڈیجیٹل حل تیار کیے جاسکیں، غیر ملکی منڈیوں تک رسائی کی لاگت کو کم کیا جاسکے اور برآمدی عمل میں مزید کارکردگی بہتر بنائی جاسکے۔
رپورٹ کے مطابق ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز خاص طور پر مصنوعی ذہانت (اے آئی) نئے مواقع اور غیر ملکی منڈیوں تک رسائی کو ممکن بنا کر برآمدات کو تیز کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
تقریب کے دوران وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شازہ فاطمہ خواجہ نے ملک کی ڈیجیٹل معیشت کو آگے بڑھانے پر گوگل کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ گوگل نے ایسے اقدامات اٹھائے ہیں جن سے گزشتہ چند سالوں میں ہزاروں پاکستانیوں کی زندگیوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ گوگل نے صرف 2023 میں پاکستانی نوجوانوں کو 960,000 سے زیادہ ملازمتیں فراہم کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گوگل کے ان اقدامات کی کامیابی، ڈیجیٹل دنیا میں ملک کی صلاحیت اور ملک کے نوجوانوں کو ہنر مند بنانے اور ترقی دینے کے لیے گوگل کے عزم کا واضح ثبوت ہے۔
اس موقع پر گوگل پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر فرحان ایس قریشی نے کہا کہ ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ صرف 2023 میں گوگل کے مصنوعی ذہانت سے چلنے والے ٹولز نے پاکستانی معیشت میں 3.9 ٹریلین روپے کا حصہ ڈالا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ٹیک ویلی، الائیڈ اور این آر ٹی سی کے ساتھ ہماری حالیہ شراکت داری، وزیر اعظم کے تعاون سے مقامی سطح پر 500,000 کروم بکس تیار کرنا، پاکستان میں ڈیجیٹل تبدیلی کے سفر میں ایک اہم پیش رفت ہے۔
گوگل سرچ، گوگل ایڈز، گوگل ایڈسینس، گوگل پلے، گوگل کلاؤڈ اور یوٹیوب نے پاکستانی کاروباری اداروں کو 2.6 ٹریلین روپے کی معاشی سرگرمی فراہم کرنے میں مدد کی۔ اس میں سے 249 ارب روپے غیر ملکی منڈیوں سے آئے۔ گوگل سرچ، گوگل میپس، گوگل پلے، گوگل ڈرائیو اور یوٹیوب نے بے شمار گھرانوں کو 1.3 ٹریلین روپے کے معاشی فوائد فراہم کرنے میں مدد کی۔
انہوں نے کہا کہ 2023 میں گوگل نے گوگل خدمات کا استعمال کرتے ہوئے کاروباروں کو وسعت دینے میں مدد کرکے 864،600 ملازمتیں فراہم کیں۔ اینڈروئیڈ ایپ اکانومی نے اضافی 100،400 ملازمتوں فراہم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
اس نے گوگل اے آئی ایسینشل اسکلنگ پروگرام جیسے نئے پروگرام بھی شروع کیے تاکہ سیکھنے والوں کو صرف چند گھنٹوں کے اندر مصنوعی ذہانت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے میں مدد مل سکے۔
انہوں نے بتایا کہ پی اے ایف ایل اے کے ساتھ شراکت داری میں گوگل نے فری لانسرز کو اسکلنگ پروگرام متعارف کرایا ہے جو فری لانسرز کو سافٹ اسکلز سے لیس کرتا ہے جو پہلے ہی پاکستان بھر میں 10 ہزار سے زیادہ فری لانسرز کو تربیت دے چکا ہے۔