بھارتی جھوٹ پر مبنی فلم دھرندھر کے جواب میں پاکستان کا ’میرا لیاری‘ فلم کا اعلان، شائقین پُرجوش

پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا کے خلاف اگلے ماہ فلم ’میرا لیاری‘ ریلیز کرنے کا اعلان کر دیا۔

سندھ کے اطلاعات کے وزیر شرجیل انعام میمن نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان اگلے ماہ فلم ’میرا لیاری‘ ریلیز کرے گا، جس کا مقصد بھارتی فلم ’دھرندھر‘ کے ذریعے کراچی کے محلے لیاری کے بارے میں پھیلائے جانے والے منفی پروپیگنڈے کا جواب دینا ہے۔
شرجیل انعام میمن نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر کہا کہ بھارتی فلم دھرندھر پاکستان اور خاص طور پر لیاری کے خلاف منفی پروپیگنڈے کی ایک اور مثال ہے۔ لیاری تشدد نہیں بلکہ ثقافت، امن، ٹیلنٹ اور استقامت کا مرکز ہے۔ اگلے ماہ ریلیز ہونے والی فلم ’میرا لیاری‘ لیاری کا اصل چہرہ دکھائے گی جو امن، خوشحالی اور فخر ہے۔
سوشل میڈیا صارفین بھی اس پر مختلف ردعمل دیتے نظر آتے ہیں۔ اویس سلیمان لکھتے ہیں کہ غلط بیانیہ کبھی حقیقت کو مٹا نہیں سکتا۔ دھُرندھر جیسے پروپیگنڈا پھیلانے والوں کے برعکس پاکستان کی فلم ’میرا لیاری‘ بہت جلد فخر، ثقافت اور خوشحالی کی اصل کہانی دنیا کے سامنے لائے گی۔
ایک صارف کہنا تھا کہ انڈین فلم دھُرندھر ایک اور منفی پروپیگنڈا ہے جو پاکستان اور خاص طور پر لیاری کے خلاف پیش کیا گیا ہے لیکن لیاری کی شان امن اور فخر دکھانے کے لیے اگلے ماہ فلم ’میرا لیاری‘ریلیز ہو رہی ہے۔
فلم ’میرا لیاری‘ میں اداکارہ دنانیر مبین، سامعہ ممتاز، عائشہ عمر اور عدنان شاہ ٹیپو اہم کرداروں میں نظر آئیں گے۔ عائشہ عمر فلم کی ایگزیکٹو پروڈیوسر بھی ہیں جبکہ فلم کے ہدایتکار ابو علیحہ ہیں۔

اس سے قبل دھرندھر کے خلاف کراچی کی ضلعی و سیشن عدالت میں ایک آئینی درخواست بھی دائر کی گئی تھی۔ درخواست گزار پاکستان پیپلز پارٹی کے حامی ہیں انہوں نے الزام عائد کیا کہ فلم میں سابق وزیراعظم اور پی پی پی کی سابق چیرپرسن بینظیر بھٹو، پارٹی کے جھنڈے اور پارٹی ریلی کی فوٹیج کا غیر مجاز استعمال کیا گیا ہے۔

کرے گا تاکہ بھارت کی حالیہ فلم فلم “دھرندھر” کے ذریعے کراچی کے ایک محلے کے بارے میں پھیلائے جانے والے “منفی پروپیگنڈے” کا مقابلہ کیا جا سکے

اپنا تبصرہ بھیجیں