ترکیہ اپنے جدید جنگی ڈرونز پاکستان میں بنائے گا: بلومبرگ

ترکیہ نے اپنے جنگی ڈرونز کی اسمبلی فیسلٹی پاکستان میں بنانے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے بلومبرگ نے رپورٹ کیا ہے کہ اکتوبر کے بعد اس منصوبے پر مذاکرات خاصے آگے بڑھ چکے ہیں۔

بلومبرگ نے ترک حکام کے حوالے سے بتایا کہ ترکیہ اس منصوبے کے تحت اپنے اسٹیلتھ اور طویل پرواز کی صلاحیت کے حامل جدید ڈرونز پاکستان میں اسمبل کرے گا، جس سے پاکستان کو اعلیٰ درجے کی دفاعی ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل ہوگی جبکہ ترکیہ کو اپنے ہتھیاروں کی عالمی منڈی میں اثر و رسوخ بڑھانے کا موقع ملے گا۔

بلومبرگ کے مطابق، ترکیہ کی وزارتِ دفاع نے اس منصوبے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا، جبکہ پاکستان کے وزیرِ اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے بھی جواب نہیں دیا۔ مذکورہ رپورٹ میں جن ترک حکام کا ذکر کیا گیا، انہوں نے بھی معاملے کی حساسیت کے باعث نام ظاہر نہ کرنے کی شرط عائد کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ دفاعی صنعت کو عالمی سطح پر مضبوط کرنا صدر رجب طیب ایردوان کی پالیسی کا بنیادی حصہ ہے، اور اسی حکمتِ عملی کے تحت ترکیہ نے رواں سال انڈونیشیا کو لڑاکا طیاروں کا آرڈر دیا جبکہ سعودی عرب اور شام کو مزید اسلحہ فروخت کرنے کی منصوبہ بندی بھی جاری ہے۔

ترکیہ کی دفاعی برآمدات میں رواں سال کے پہلے 11 ماہ میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو ریکارڈ 7.5 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں۔ ترک دفاعی صنعت کے سربراہ ہالک گورگون کے مطابق یہ اب تک کی سب سے بڑی پیشرفت ہے۔

ترکیہ اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعاون کوئی نیا نہیں ہے۔ ترکیہ پہلے ہی پاکستان کی بحریہ کے لیے کورویٹ جنگی جہاز بنا رہا ہے، پاکستان کے درجنوں ایف 16 طیاروں کو اپ گریڈ کر چکا ہے، اور اب چاہتا ہے کہ پاکستان اس کے جدید ترین پانچویں نسل کے لڑاکا طیارے ”کان“ پروگرام میں بھی شامل ہو۔

دونوں ممالک کے درمیان جدید جنگی طیارے ‘ٹی ایف-ایکس’ (TF-X) پر بھی کئی سالوں سے مشترکہ کام جاری ہے۔ 2022 میں ترک ایرو اسپیس انڈسٹریز (ٹی اے آئی) کے سربراہ سمیت کئی عہدیداروں نے تصدیق کی تھی کہ پاکستان کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) اس منصوبے میں ریسرچ اور ڈیزائن کے شعبوں میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ 2019 میں ٹی اے آئی نے اسی مقصد کے لیے اپنا پہلا دفتر پاکستان میں کھولا تھا۔

ڈرون ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی ترکیہ اور پاکستان کا تعاون بڑھتا جا رہا ہے۔ 2021 اور 2022 میں ٹی اے آئی نے پاکستان کی نیشنل انجینئرنگ اینڈ سائنٹیفک کمیشن (نیسکوم) کے ساتھ معاہدے کیے جن کے تحت ”عنقا یو اے وی“ کے پرزے مل کر تیار کیے جا رہے ہیں۔ یہ ڈرون مسلسل 24 گھنٹے تک 30 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کر سکتا ہے اور 250 کلوگرام تک وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ترکیہ 1.5 ارب ڈالر مالیت کے 30 ٹی-129 اٹیک ہیلی کاپٹر پاکستان کو دینے کے منصوبے پر بھی کام کر رہا ہے، یہ معاملہ کچھ عرصے سے تعطل کا شکار ہے۔

پاکستان میں نئے ڈرون اسمبلی پلانٹ کا قیام دونوں ممالک کی دفاعی شراکت داری میں ایک اہم اضافہ ہوگا، جس سے پاکستان کو جدید یو اے وی ٹیکنالوجی حاصل ہوگی جبکہ ترکیہ کے دفاعی برآمدات کے اہداف بھی مزید مضبوط ہوں گے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب مئی میں بھارت کے ساتھ چار روزہ فوجی جھڑپوں کے بعد جنگ بندی کے باوجود خطے میں کشیدگی برقرار ہے۔ دوسری جانب پاکستان اور افغانستان کے درمیان بھی حالات تناؤ کا شکار ہیں، کیونکہ اسلام آباد کا مؤقف ہے کہ افغان طالبان پاکستان مخالف گروپوں کی میزبانی کر رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں