جرمنی نے ملک میں بڑھتی دہشتگردی کے واقعات کے باعث افغان شہریوں کو ملک بدر کرنا شروع کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جرمن حکومت کے ترجمان اسٹیفن ہیبسٹریٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ملک بدر ہونے والے تمام افغان شہری سزا یافتہ مجرم ہیں۔ انہیں جرمنی میں رہنے کا کوئی حق نہیں اور ان کے خلاف ملک بدری کے احکامات جاری کیے گئے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق قطر ایئرویز کی ایک چارٹرڈ پرواز نے کابل کے لیے لیپزگ ایئرپورٹ سے اڑان بھری جس میں 28 افغان شہری سوار تھے۔ جنہیں جرمنی کی جانب سے ملک بدر کیا گیا۔
سال 2021 میں طالبان انتظامیہ کے اقتدار میں آنے کے بعد جرمنی نے افغانستان میں ملک بدری کو مکمل طور پر روک دیا۔ اور کابل میں اپنا سفارتخانہ بھی بند کر دیا تھا۔
جرمنی کی جانب سے افغان شہریوں کو ایسے وقت میں ملک بدر کیا گیا۔ جب غیر قانونی ہجرت روکنے،خطرناک اور سزا یافتہ پناہ گزینوں کیخلاف سخت کارروائی کرنے کیلئے بڑھتے مطالبات کا سامنا ہے۔ یہ مطالبات متعدد ہائی پروفائل جرائم میں مبینہ طور پر تارکین وطن کے ملوث ہونے کے بعد کیے گئے۔
24 اگست کو سولنگن شہر میں تہوار کے دوران چاقو کے حملے میں 3 افراد ہلاک اور 4 زخمی ہوئے۔ یہ مبینہ طور پر اسلامک اسٹیٹ گروپ سے تعلق رکھنے والے ایک 26 سالہ شامی شہری نے کیا۔
اس سے قبل 4 جون کو جرمنی میں مبینہ طور پر ایک افغانی پناہ گزین کی جانب سے چاقو کے حملے میں پولیس اہلکار ہلاک اور 5 افراد زخمی ہو گئے تھے۔ جس کے بعد جرمنی نے افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کی اجازت دینے سے متعلق غور شروع کیا۔
جرمن وزیر داخلہ نے کہا سنگین جرائم میں ملوث افراد کو افغانستان بھیجنے کیلئے کئی ماہ جائزہ لیا۔
ان کے مطابق میرے لیے یہ بات بالکل واضح ہے کہ جو لوگ جرمنی کی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔ انہیں فوری طور پر ملک بدر کیا جانا چاہیے۔